بہار سیوا سمیتی کے سکیورٹی گارڈز خوشبو اور پنکی نے ویکسین لے کر لوگوں کو متوجہ کیا
دربھنگہ//کرت پور کے اقلیتی اکثریتی علاقے جمال پور پنچایت میں ویکسینیشن کی ابتدائی رفتار بہت سست تھی۔ ویکسین کے حوالے سے کمیونٹی میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی تھیں جن میں کچھ سیاسی رنگ بھی تھا۔ یہ مودی کی ویکسین ہے، لوگ ویکسین کے بعد آہستہ آہستہ مر جاتے ہیں، ویکسین کام نہیں کرتی، مودی صرف تالیاں بجانے کے لیے ویکسین لگوا رہا ہے۔ دوسری طرف کچھ سماجی اور مذہبی وجوہات ویکسینیشن کا راستہ بھی مشکل بنا رہی تھیں۔ ”یہ ہمارے مذہب کے خلاف ہے، لوگ بچے پیدا نہیں کر سکیں گے، ہم سنتے ہیں کہ لوگ ویکسین لگانے کے بعد بیمار پڑ جاتے ہیں اور ان کے اعضاء ہسپتال میں نکال کر کوویڈ کے نام پر ماردیئے جاتے ہیں۔” ایسی افواہوں کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو ویکسین لگانا مشکل ہو رہا تھا۔
جمال پور پنچایت میں ویکسینیشن کو فروغ دینے کے لیے دو بار کیمپ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ لیکن کمیونٹی سے صرف چند منتخب لوگوں نے ویکسین لی۔ ایسی صورت حال میں کمیونٹی موٹیویشن کا کام شروع کرنے میں درپیش مسائل کو بیداری کی بنیاد پر دور کیا گیا۔ لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔ لوگ ویکسین سنٹروں میں بڑی تعداد میں ویکسین لے رہے ہیں۔ جس میں سکیورٹی گارڈز پنکی اور خوشبو کا کردار بہت اہم رہا ہے۔
سکیورٹی گارڈز پنکی اور خوشبو نے لیڈ لیا:جمال پور پنچایت میں ویکسینیشن مہم میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنے کے لیے سیکورٹی گارڈ پنکی کماری اور خوشبو کماری نے گھر گھر جا کر خواتین سے بات چیت کی اور انہیں ویکسینیشن کی اہمیت بتائی۔ انہوں نے لوگوں کو سمجھایا کہ یہ ویکسین کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتی، یہ سرکاری ویکسین ہے۔ اس سے لوگ کورونا سے محفوظ رہیں گے۔ آہستہ آہستہ خواتین کے معاشرے پر بیداری کا اثر ہوا اور ان کا خوف ختم ہوا۔ پنکی اور خوشبو نے مقامی رہنماؤں اور پنچایت کے نمائندوں سے بھی بات کی۔ اس کا اثر آہستہ آہستہ ظاہر ہونا شروع ہوا۔ لوگ سمجھنے لگے کہ ویکسینیشن ہر ایک کے لیے محفوظ ہے اور صرف کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے ہی ہے۔ نتیجتاً ویکسینیشن مہم میں لوگوں کی شرکت بتدریج بڑھتی گئی۔ اب لوگ ویکسینیشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
خود ویکسین لگوا کر لوگوں میں اعتماد پیداکیا:ویکسینیشن میں زیادہ لوگوں کی موجودگی اوردلچسپی کو دیکھتے ہوئے جمال پور پنچایت میں دوبارہ ویکسینیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس دن خوشبو اور پنکی دونوں سیکورٹی گارڈ نے پہلے اپنی ویکسین لگوائی۔ یہ دیکھ کر پنچایت کے 120 لوگوں نے ویکسین کے ٹیکے لگوائے۔ ویکسینیشن کے بعد دونوں سیکورٹی گارڈ ویکسین لینے والے افراد کی حالت جاننے کے لیے ان کے گھروں تک جاتے رہے اور ان کے تجربات دیگر لوگوں کو بھی بتاتی رہیں۔ ساتھ ہی فوٹو فریم میں ان لوگوں کی تصویر کھینچتے ہوئے جنہوں نے ”میں نے ویکسین لی – آپ بھی لے لو ٹیکا رہوگے محفوظ”والے فوٹو فریم میں لی گئی تصاویر کو گھر گھرلے جا کر لوگوں کو دکھایا۔یہ ایک بڑا قدم تھا جو لوگوں کو جوڑنے میں کامیاب ثابت ہوا۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں ویکسینیشن کے تعلق سے بہت زیادہ اعتماد پیدا ہوا۔ اس کے بعد یہاں دو اور ویکسینیشن کیمپ لگائے گئے ہیں۔ جس میں عوام کی بھرپور شرکت بھی دیکھی گئی۔
دربھنگہ سمیت 5 دیگر اضلاع میں بیداری کا آغاز:کوویڈ 19کی دوسری مہلک لہر کے پیش نظر ریاستی حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ حکومتی کوششوں میں حصہ لیتے ہوئے یونیسیف نے اپنی شراکت دار این جی او، بہار سیوا سمیتی، آغا خان رورل اسسٹنس پروگرام (انڈیا) اور گھوگرڈیہہ بلاک سوراج وکاس سنگھ کے تعاون سے دربھنگہ کے دیہی علاقوں بشمول سپول، مظفر پور، مدھوبنی، پورنیہ اور سیتامڑھی میں بیداری مہم شروع کی گئی ہے جو تقریبا ً 36 لاکھ کی آبادی پر محیط ہے۔