لوک سبھا کے چھٹے سیشن کا آج معینہ مدت سے قبل کی اختتام کردیا گیا اس کا باقاعدہ اعلان اسپیکر اوم برلہ نے کرتے ہوئے کہا کہ ایوان چلانا حکومت کی اور اپوزیشن کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ آج ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی، امت شاہ، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی بھی تھے ۔ حلانکہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک پیگاسس جاسوسی کیس ، کسانوں کے مسئلے اور مہنگائی پر پارلیمنٹ کے مون سون سیشن میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان جاری تعطل کی وجہ سے ایوان میں صرف 22 فیصد کام کاج ہوا ایوان زیریں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے بدھ کو 17 ویں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے چھٹے سیشن کے اختتام پر کہا کہ اس سیشن میں ایوان کا کام کاج توقع کے مطابق نہیں تھا۔ مسلسل تعطل کی وجہ سے اس سیشن میں ایوان کی کل 17 نشستوں میں صرف 21 گھنٹے اور 14 منٹ کام ہوا۔انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے لیے طے شدہ 96 گھنٹوں میں سے ایوان میں مجموعی طور پر 74 گھنٹے 46 منٹ تک کام نہیں ہو سکا۔ اس وجہ سے اس سیشن میں ایوان کی کارکردگی صرف 22 فیصد رہی۔لوک سبھا کی کاروائی معینہ مدت سے دوروز قبل ہی ختم کرتے ہوئے اپوزیشن کے ایوان کے تئیں رویے پرسخت ناراضگی ٹھہراتے ہوئے کام نہ ہونے کے لئے اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن سشیل کمار مودی نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ جس طرح سے وزیراعظم نریندر مودی سب کا ساتھ سب کا وکاس کے جذبہ سے کام کررہے ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ 2024کے عام انتخابات کے بعد بھی مسٹر نریندر مودی ہی وزیراعظم ہوں گے مسٹر سشیل کمار مودی نے آج ایوان میں دیگر پسماند طبقہ (او بی سی) ذات کی فہرست بنانے کا اختیار ریاستوں کو دینے سے متعلق آئین کی 105ویں ترمیم بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مانسوسن اجلاس کے شروع ہونے سے محض کچھ دن قبل ہی پسماندہ طبقہ کے ریزرویشن سے منسلک سپریم کورٹ کے ایک فیصلے پر نظرثانی کی عرضی داخل کی جسے عدالت کی طرف سے خارج کئے جانے کے بعد یہ آئینی ترمیم بل لایا گیا ہے تاکہ او بی سی کے طلبا کو میڈیکل میں داخلہ کا پورا فائدہ مل سکے۔انہوں نے کہاکہ جس رفتار سے وزیراعظم کام کررہے ہیں اورمعاشرہ کے تمام طبقات کی ترقی کے لئے کام کررہے ہیں اس سے واضح ہے کہ 2024میں بھی مسٹر نریندر مودی ہی وزیراعظم بنیں گے۔ خیر ادھر گزشتہ روز کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے حکومت پر ملک برباد کرنے کاالزام ٹھہرایا انہوںنے کہا کہ حکومت ہمیں پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیتی وہاں آواز کو دبایا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہا پورے میں قلم پر بندوق کا پہرہ ہے ۔ مجموعی اعتبار سے اس بار کا لوک سبھا اجلاس بھاجپا کے لئے کچھ بہتر نہیں رہا ہے جسکی وجہ اپوزیشن رہی ۔ حلانکہ کہ سیاسی پنڈتوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ملک کی اپوزیشن کو جو اپنی ذمہ داری دکھائی ہے ۔ کہی لوک سبھا کے باہر اس ذمہ داری سے اپوزیشن غافل نہ ہوجائے ۔ تاہم پورے ملک میں اس وقت جنتر منتر پر ایک مخصوص طبقہ کے خلاف قابل اعتراض نعرے بازی کو لیکر بھی ایک الگ طریقہ کی بحث چل رہی ہے ۔ ایوان کا وقت سے قبل غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوجاتا اور اپوزیشن کا اس طرح حکومت کے خلاف سختی دکھانا ، راہول گاندھی کو دورہ کشمیر ا ن تینوں سرگرمیوں سے ملک کی عوام کو ہوگی ضرور کوئی دلچسبی لیکن ابھی دور دراز علاقہ جات میں عوامی مسائل بھی باقی ہیں ۔