پونچھ کی سرحد سے لگی ہوئی پنچایت آج تک نیٹورک سے محروم

0
0

ڈیجیٹل انڈیا سرحدی عوام کے لیے ایک خواب ہی بن کر رہ گیا
ماجد چوہدری

پونچھ؍؍ پونچھ ضلع کے سرحدی علاقوں کی عوام آج کے اس ڈیجیٹل دور میں بھی نیٹورک جیسی سہولت سے محروم ہے۔ جہاں ایک طرف لوگوں کے بچے آن لائن کلاسوں کے ذریعے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں وہیں بنا نیٹورک کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے افراد آج بھی اس سہولت سے محروم ہیں اور ان کے بچے بڑے ہو کر ان لوگوں کے ساتھ امتحانات میں مقابلہ نہیں کر پاتے ہیں جو لوگ آن لائن پڑھائی کرکے بڑے بڑے امتحانات میں انہیں پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔سرحدی علاقوں میں لوگ آج بھی راشن کی دوکان کے سامنے پرانے زمانے کی طرح لائن لگا کر کھڑے رہتے ہیں اور اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں نیٹورک ہی نہیں ہوتا اور اگر کہیں ہے بھی تو بہت ہی دھیمی رفتار میں جس سے انگوٹھا لگا کر راشن لینے میں دقت آتی ہے۔ڈیجیٹل تو بن گئے ہم لیکن بنا نیٹورک کے۔گاؤں، دیہات کے بچے بنا پڑھائی کے آج بھی بہت پیچھے ہیں کیونکہ ان کے پاس نیٹورک جیسی سہولت نہیں جس کی وجہ سے وہ شہری علاقوں میں بسنے والے افراد سے مقابلہ نہیں کر پاتے اور سرکای نوکری تو ان کے لیے خواب بن کر رہ جاتی ہے۔آج کے وقت میں ہر امتحان تقریبا آن لائن ہی ہوتا ہے اور وہ بیچارے کیا کریں گے جو یہ جانتے ہی نہیں کہ آن لائن کیا ہوتا ہے کیونکہ انہیں نیٹورک ہی کبھی مہیا نہیں ہوا۔آر ای ٹی و دیگر اسکیموں سے گاؤں کے نوجوان مستفید ہوئے تھے لیکن اب وہ بھی ختم ہو گئی ہے اور اب جے کے ایس ایس بی میں گاؤں کے طالب علم کو شہری علاقوں میں بسنے والے نوجوان سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے اور وہ اس مقابلے میں پیچھے رہ جاتے ہیں کیونکہ ان کے علاقوں میں نیٹورک ہی نہیں تو وہ کیسے تیاری کر پاتے۔حکومت کو سرحدی علاقوں میں نیٹورک مہیا کروانے کے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا اور سرحدی علاقوں میں نیٹورک مہیا کروانا ہوگا کیونکہ ” پڑھے گا انڈیا تو تبھی بڑھے گا انڈیا "۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا