قبرستان میں مال مویشی باندھ لیاگیا،تحصیلداربھلوال کارروائی کرنے سے قاصر،مقامی آبادی میں خوف کی لہر
لازوال ڈیسک
بھلوال؍؍جموں صوبہ میں ایک مرتبہ پھرانتظامی نااہلی سے اقلیتی طبقہ کیلئے زمین تنگ ہوتی دکھائی دے رہی ہے، وقف املاک پہ یہاں تک کہ قبرستانوں پرقبضہ جمانے کاسلسلہ جاری وساری ہے، تازہ واقعہ میں گائوں بھلوال تحصیل بھلوال سے سامنے آیاہے جہاں اے سی آر( ریونیو)جموں ، ایس ڈی ایم جموں (نارتھ)کے احکامات کے باوجود متعلقہ تحصیلدار خسرہ نمبر2734Minکل قربہ3کنال19مرلہ پر سے قبضہ ہٹانے میں دلچسپی نہیں دکھارہے ہیں جس کے چلتے ناجائز قابضین کے حوصلہ بڑھتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق سال2009سے یہ معاملہ گرمایاہواتھا جب مقامی لوگوں نے معاملہ ڈپٹی کمشنر جموں کے زیر غور لاتے ہوئے ناجائز قبضہ ہٹانے کی مانگ کی۔ جس پر ڈپٹی کمشنر نے تحصیلدار بھلوال کو زیر نمبرDEJ/SQ/09-10/4006مورخہ05-10-2009ہدایت جاری کی کہ وہ خسرہ نمبر2734پر سے قبضہ ہٹائیں۔ڈپٹی کمشنرنے 19کنال15مرلہ تھا ،مقامی لوگوں کی درخواست پرڈپٹی کمشنر نے تحصیلدارکوہدایت جاری کی تھی۔دستیاب ریکارڈکے مطابق ایس ڈی ایم نارتھ جموں نے بھی سال2016میں تحصیلداربھلوال کو زیرنمبریSDM/JN/R/2016-17/1960مورخہ16-09-2016ہدایت جاری کی کہ وہ خسرہ نمبر2734میں 3کنال19مرلہ اراضی بمقام (اسروان) بھلوال کے قبرستان پر سے قبضہ ہٹائیں۔اب ایک مرتبہ پھر یہ معاملہ سرخیوں میں آگیا ہے کیونکہ ناجائز قابضین نے وہاں شیڈ تعمیرکرتے ہوئے قبرستان میں مال مویشیوں کاباندھنا شروع کردیاہے تاکہ دھیرے دھیرے زمین ہڑپ لی جائے۔اس ضمن میں مقامی لوگوں کے ایک وفد نے ’لازوال‘کو بتایاکہ اُنہوں نے ایس ایچ او پولیس تھانہ گھروٹہ کو اور تحصیلدار بھلوال کو تحریری شکایت کی ہے کہ وہ اس اراضی قبرستان پر سے ناجائز قبضہ ہٹانے کے اقدامات کریں ۔وفدنے بتایاکہ وہ پولیس وسیول انتظامیہ سے بارہا استدعاکرچکے ہیں کہ اقلیتی طبقہ کے جذبات کیساتھ کھلواڑ کرنے اور قبرستان کی بے حرمتی کرنے والے عناصرپر لگام کسیں لیکن وہ ان کیخلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔26جولائی2021کو مقامی لوگوںنے ایک تحریری شکایت تحصیلدار بھلوال اور ایس ایچ اوگھروٹہ کو پیس کرتے ہوئے قبرستان پر قبضہ جمانے کی شکایت کی اور اِسے فوری طورہٹانے کی استدعاکی تاہم ایک ہفتہ گذرجانے کے باوجود تحصیلدار وایس ایچ او کوئی کارروائی عمل میں لانے میںناکام ثابت ہوئے ہیں جس کولیکر مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس ضمن میں تحصیلدار بھلوال سے رابطہ کرنے کی بارہاکوشش کی گئی لیکن اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔