ملک کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیا سبھا کے مانسون کا اجلاس ان دنوں چل رہا ہے ابھی تک کی خبروں کے مطابق پارلیمنٹ میں اپوزیشن و ملک میں برسراقتدار بھاجپا سرکار کے درمیان ٹکر کی وجہ سے ایک بھی دن وقفہ سوال منعقد نہیں ہوسکا ۔اور نہ ہی کوئی عوامی و ملکی فلاح بہبود کا کارنامہ ہوسکا ہے ۔ ملک کی سیاست پر پکڑ رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک کی اپوزیشن پاڑٹیوں کو بھی عوام کی فکر ہے اورملک کی اپوزیشن پارٹیاں اس مانسون اجلاس میں عوام کی نمائندگی کا بہترین رول ادا کررہی ہیں۔اس بات میں سیاست کے کھلاڑی سچ نکالنے کی کوشش کرنے میں لگے ہیں ۔لیکن اپوزیشن کے ساتھ ملک کی عوام کے ماضی کے کچھ تلخ تجربات بھی سامنے ہیں جنکی وجہ سے بھی عوام یقین نہیں کرپارہی ہے ۔خیر کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کے مسئلے ، جاسوسی اور دیگر مسائل کو حل کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور وہ کسی بھی مسئلے کو جمہوری طریقے سے حل نہیں کرنا چاہتی ہے۔راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملیک ارجن کھڑگے نے منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت آمرانہ رویہ اختیار کررہی ہے اور وہ کسی بھی مسئلے کو جمہوری طریقے سے حل کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب فرانس، اسرائیل جیسے بہت سے ممالک نے جاسوسی کے معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے تو پھر مودی سرکار اس سے کیوں بھاگ رہی ہے۔آج اپوزیشن نے ایوان کے اجلاس کے ہنگامے کے دوران پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے کہ آمریت نہیں ،ہٹلر شاہی نہیں چلے گی۔ ان سب مسائل پر نگاہ رکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن نے اس بار من بنالیا ہے کہ تصفیہ طلب مسائل پر حکومت کو گھیرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جائے گی ۔ گزشتہ روز اس سے قبل راہول گاندھی بھی ٹریکٹر پر پارلیمنٹ پہنچے تھے ۔ کانگریس اور بائیں بازو کی ساری جماعتوں کا بھی حکومت کے خلاف اس طرح احتجاج میں حصہ لینے دلچسب بھی ۔ اور لمحہ دفکریہ بھی ہے ۔ ابھی تک کی خبروں پر نگاہ ڈالنے پر صرف ایک جگہ نگا ہ ٹکتی ہے کہ گزشتہ روز نیشنل فوڈ ٹکنالوجی انٹرپرینیورشپ اور مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ بل 2021 لوک سبھا میں منظورہوگیا تھا ۔ ملک کی اپوزیشن کا حکومت کے خلاف یہ رویہ آنے والے وقت میں عوام کی آواز بھی بن سکتاہے ۔۔۔۔۔۔۔