ہندوستان میں کب آئے گی تیسری لہر ،کیا ہوگا اثر ؟

0
0

اگر کورونا کا میوٹینٹ تیزی سے پھیلنے والا نہیں ہے تو تیسری لہر زیادہ خطرناک نہیں ہوگی:ریسرچ
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ کورونا وائرس کی تیسری لہر زیادہ جارحانہ نہیں ہوگی ، لیکن ایسا تبھی ہوسکتا ہے جب وائرس کا میوٹینٹ تیزی سے پھیلنے والا نہ ہو۔ کورونا کے ’سوتر‘ماڈل کے اندازہ میں یہ بتایا گیا ہے۔ ’سوتر‘ تجزیہ کے مطابق اگر اتنی تیزی سے پھیلنے والا میوٹینٹ ہے تو تیسری لہر کا اثر پہلی لہر کی طرح ہی ہوگا۔کورونا وائرس کے ’سوتر‘کا تجزیہ کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کا حصہ رہے آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر منندر اگروال نے کہا کہ ان لوگوں نے تین نتائج تیار کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کو میوٹینٹ تیزی سے پھیلنے والا نہیں ہے تو تیسری لہر زیادہ خطرناک نہیں ہوگی اور اگر ایسا میوٹینٹ ہے تو پھر تیسری لہر کی جارحیت پہلی لہر جتنی ہوگی۔
پہلا نتیجہ : اس میں یہ مانا جارہا ہے کہ اگست تک معمولات زندگی نارمل ہوجائے گی اور وائرس کا کوئی نیا میوٹینٹ نہیں ہے۔
دوسرا نتیجہ : یہاں سائنسدانوں کا مانا ہے کہ حوصلہ افزا نتائج کے امکانات کے علاوہ ٹیکہ کاری 20 فیصد کم موثر ہے۔
تیسرا نتیجہ : اس کا خیال دوسرے نتیجہ سے الگ ہے۔ اس میں سائنسدان یہ مان کر چلتے ہیں کہ ایک نیا 25 فیصد زیادہ متعدی میوٹینٹ اگست میں پھیلتا ہے۔اس سے پہلے انڈین جرنل آف میڈیکل ریسرچ میں شائع میتھ میٹیکل ماڈلنگ اینالسس پر مبنی ایک اسٹڈی میں یہ بتایا گیا تھا کہ ٹیکہ کاری کے دائرہ میں توسیع سے کورونا وائرس کی تیسری لہر کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ اسٹڈی میں ایسے پس منظر پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا ، جس میں 40 فیصد آبادی نے دوسری لہر کے تین مہینوں کے اندر دونوں ڈوز لے لی ہیں۔اس میں کہا گیا تھا کہ ٹیکہ کاری کا اثر انفیکشن کی سنگینی کو 60 فیصد تک کم کرنے کیلئے ہے۔ اسٹڈی کے مطابق اس سے یہ نظرآتا ہے کہ ممکنہ تیسری لہر کے دوران ٹیکہ کاری سنگینی کو کافی حد تک کم کرسکتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا