کمیشن چھ جولائی سے جموں و کشمیر کے چار روزہ دورے پر آئیگا
یواین آئی
جموں؍؍جموں و کشمیر کے اپنے چار روزہ دورے کے دوران حد بندی کمیشن یونین ٹریٹری کے جملہ ضلع الیکشن افسروں (ضلع مجسٹریٹوں) کے ساتھ ملاقات کرے گا۔حد بندی کمیشن چھ جولائی سے جموں و کشمیر کے چار روزہ دورے پر آنے والا ہے۔جموں وکشمیر چیف الیکٹورل افسر کے دفتر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تمام ضلع الیکشن افسروں کو تمام ڈاٹا اور متعلقہ مواد کے ساتھ کمیشن کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کرنے کو کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘اگر کوئی سیاسی جماعت، کوئی گروپ اس کمیشن کے ساتھ ملاقات کرنے کا خواہشمند ہے تو وہ ضلع الیکشن افسر کے دفتر کے ساتھ رابطہ کر کے اپنے نام چار جولائی کی دوپہر تک جموں و کشمیر چیف الیکشن افسر کے دفتر کی طرف سے مقرر شدہ افسروں کو بھیج سکتے ہیں تاکہ ان کے لئے کمیشن کے ساتھ ملنے کا وقت مقرر کیا جائے’۔حد بندی کمیشن ضلع اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں کے ضلع الیکشن افسروں کے ساتھ 7 جولائی کو بارہ بجے سے ڈیڑھ بجے تک پہلگام کلب، پہلگام میں ملاقات کرے گا جبکہ اسی روز شام کے چار سے ساڑھے پانچ بجے تک ضلع سری نگر، گاندربل، بڈگام اور بانڈی پورہ کے ضلع الیکشن افسروں کے ساتھ ملاقات کرے گا۔صوبہ جموں میں یہ کمیشن ضلع کشتواڑ، ڈوڈہ اور رام بن کے ضلع الیکشن افسروں سے 8 جولائی کو صبح گیارہ بجے سے ساڑھے بارہ بجے تک پی ڈبلیو ڈی گیسٹ ہاؤس کشتواڑ میں ملے گا جبکہ ضلع جموں، سانبہ، کٹھوعہ، اودھم پور، ریاسی، راجوری اور پونچھ کے ضلع الیکشن افسروں کے ساتھ 9 جولائی کو صبح کے گیارہ بجے سے ساڑھے بارہ بجے تک ریڈیسن بلو جموں میں ملاقات کرے گا۔بتا دیں کہ قومی راجدھانی نئی دہلی میں 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر جموں و کشمیر کی سبھی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کی میٹنگ کی صدارت کی جس میں آٹھ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 14 سیاسی رہنمائوں بشمول چار سابق وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ کے دوران وزیر اعظم مودی نے سیاسی رہنمائوں کو خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کا وعدہ کیا ہے نہ ریاستی درجے کی فوری بحالی کا۔ تاہم اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کے مطابق: ‘وزیر اعظم نے ہم سے کہا کہ آپ سب لوگ اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی کے عمل میں حصہ لیں پھر ہم وہاں انتخابات کرائیں گے’۔پانچ اگست 2019 کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو وزیراعظم مودی سے ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔حکومت نے پانچ اگست 2019 کو نہ صرف جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی بلکہ اس خطے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے وفاق کے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کر دیا تھا۔حکومت نے یہ سخت اقدامات اٹھانے سے ایک روز قبل یعنی چار اگست کو اکثر سیاسی رہنمائوں بشمول تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سخت قوانین کے تحت نظر بند کر دیا تھا۔بعد ازاں ان میں سے کسی کو سات ماہ بعد تو کسی کو 14 ماہ بعد رہا کر دیا گیا۔ محبوبہ مفتی کی جماعت پی ڈی پی کے دو رہنما ایسے ہیں جنہیں گذشتہ روز وزیراعظم مودی کے اجلاس کے دعوے نامے تقسیم ہونے کے دوران ہی رہا کیا گیا۔وزیر اعظم کی صدارت والے اجلاس سے قبل کشمیری سیاسی رہنما حد بندی کمیشن کا حصہ بننے سے انکاری تھے کیوں کہ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق جموں و کشمیر کے اسمبلی حلقوں کی حد بندی 2026 میں پورے ملک کے ساتھ ہونا مقرر تھا۔