بے روزگاری اورمنشیات کی لت اہم ترین وجوہات۰ والدین،مدرسین اورمذہبی لیڈروں کاکلیدی رول:ماہرین نفسیات
جے کے این ایس
سرینگر ؍کشمیر وادی میں خودکشیوں کے رُجحان نے تشویشناک صورتحال پیداکردی ہے ،کیونکہ آئے دنوں کوئی نہ کوئی نوجوان یاخاتون اپنی زندگی کاکام تمام کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ایک رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیاگیا ہے کہ پچھلے ایک سال میں 500سے زیادہ افرادکوخودکشیوں کی کوشش کے بعدصدراسپتال سری نگرلایاگیاجبکہ وادی میں قائم دوسری سرکاری اسپتالوں میں بھی خودکشی کرنے والے افرادکوعلاج ومعالجہ کیلئے لایاجاتا ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق ایک مقامی خبررساں ایجنسی نے حکام کاحوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک نیوز رپورٹ میں بتایاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران وادی کے مختلف علاقوں سے ایسے تقریباً500افراد کو صدر اسپتال سرینگر میں داخل کرایاگیا ،جنہوں نے خودکشی کی کوششیں کیں ۔حکام کے مطابق خودکشی کی کوشش کرنے والوں میں 172مرداور343خواتین ولڑکیاں تھیں ۔انہوں نے کہاکہ بیشتر ایسے مردوزن نے کوئی زہریلی شئے نوش کرکے اپنی زندگیوں کاخاتمہ کرنے کی کوشش کی ۔حکام نے بتایاکہ جن پانچ سو افرادکوخودکشی کی کوششیں کرنے کے بعدیہاں لایاگیا،اُن میںسے متعددیاتو پہلے ہی دم توڑ چکے تھے یا دوران علاج دم توڑ بیٹھے ،تاہم زیادہ تر افرادکوفوری علاج ومعالجے سے بچالیاگیا۔حکام نے مزید بتایاکہ رواں سال ماہ اپریل میں خودکشی کی کوششیں کرنے والے17افرادکوصدراسپتال لایاگیاجنہوںنے زہرخوری یا خودکوپھانسی پرلٹکا کراپنی زندگیوںکاخاتمہ کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہاکہ اپریل2021میں جن سترہ افرادکویہاں لایاگیا،اُن میں سے بیشتر راستے میں ہی دم توڑ چکے تھے ۔حکام کاکہناتھاکہ اپریل 2021میں خودکشی کرنے والے 17میں سے 15افراد دریاء یاکسی ندی نالے میں کودگئے تھے ۔نیوز رپورٹ میں خودکشیوںکے واقعات کی مختلف وجوہات کاذکر کرتے ہوئے ماہرین کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ بچوں ،نوعمر لڑکوں اورنوجوانوںکوخودکشی جیسے انتہائی اقدام سے باز رکھنے میں والدین کاکلیدی رول بنتا ہے ،جواُنھیں نبھانا چاہئے ۔رپورٹ میں ماہرین نفسیات ڈاکٹر جنیدنبی کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ قوت برداشت میں کمی کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ قوت برداشت میں کمی یامایوسی کی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں ،جن میں ملازمت نہ ملنا ،بے روزگاری،منشیات کی لت اورگھریلو تنازعات بھی شامل ہیں ۔ڈاکٹر جنید نبی نے مزید کہاکہ ہمارے سامنے جوکیس آتے ہیں ،وہاں ہم دیکھتے ہیں کہ بے روزگاری سے ذہنی دبائو بڑھ جاتا ہے اورایسے لوگ مایوسی کے اتنے شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ خودکشی کاخطرناک راستہ اختیار کرتے ہیں جبکہ منشیات کی لت کے عادی افرادکوجب درکاریامطلوب نشہ آور چیز نہ ملے تووہ بھی خطرناک فیصلہ لیتے ہیں۔ماہرین نفسیات کاکہناہے کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل اورخواتین ونوجوان لڑکیوں کویہ سمجھانا ہوگاکہ خودکشی کرنا کسی مسئلے کاحل نہیں بلکہ درپیش مسائل اورپریشانیوں کوحل کرنے کیلئے کئی راستے موجود ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ معاشرے کے سبھی لوگوں بشمول والدین ،مدرسین اورمذہبی لیڈروںکوآگے آکر خودکشیوںکے بے لگام ہوتے رُجحان پرقابو پانے میں اپنا اپنا رول نبھانا چاہئے ۔ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھروں اورگردونواح میں دیکھنا پڑے گاکہ کہیں کوئی نوجوان لڑکا یالڑکی یاکوئی خاتون سخت ذہنی تنائو اورنفسیاتی دبائو کی شکار تونہیں ،اورہمیں ایسے افرادکی پریشانیوں اورمایوسی کے اسباب کوجاننا پڑے گا،تاکہ ہم اُن میں جینے کی نئی اُمید پیدا کرسکیں ۔