عمائدین کی شراکت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں اچھی اور بری چیزوں کا تجربہ :ذاکرملک بھلیسی
عشرت وانی
بھلیسہ؍؍ ڈاکٹر ذاکر ملک بھلیسی نے چنگا بھلیسہ میں ایک بزرگ ادیب محمد شفیع متو کے گھر کا دورہ کیا اور ان کی حالیہ کتاب یاد رفتہ کے لئے انہیں توصیفی سند پیش کی ۔ڈاکٹر ملک نے کہا کہ عمائدین کی شراکت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں اچھی اور بری چیزوں کا تجربہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خصوصا تمام مصنفین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بزرگوں کے تجربات کو اگلی نسل میں منتقل کریں ۔ڈاکٹر ذاکر ملک بھلیسی نے کہا سب لوگ کوشش کریں یاد رفتہ کو پڑھنے کی یاد رفتہ بھلیس کو لے کر لکھی گئی ہے اور یاد رفتہ میں وہ سبھی کردار شامل ہیں جنہوں نے بھلیس کو بنانے میں کافی اہم رول ادا کیا ہے جن میں سب سے پہلے غلام رسول آزاد کا نام آتا ہے ۔قلم کار محمد شفیع متو نے سابق لیکچرار انگریزی و معروف شاعر غلام حسین ملک درد پیامی کا بھی شکریہ ادا کیا کہا جنہوں نے آزاد جیسے کئی شخصیتی بھلیسہ کو بخشی ہیں اور ساتھی محمد یعقوب، جماعت علی آغاہ، سوشل انوائرمنٹل سوسائٹی کے چیئرمین محمد ایوب زرگر، ڈاکٹر ذاکر ملک بھلیسی، شوکت علی متو، شمیم احمد، قلم کار نے ان سب کا شکریہ ادا کیا کہ اس کتاب کو شائع کرانے میں ان کا اہم رول رہا ہے۔قلمکار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا یاد رفتہ صرف ایک کتاب نہیں ہے بلکہ وہ سب لمحے یادیں یاد رفتہ میں موجود ہیں جو ہماری زندگیوں کو چھو کر نکلیں ہیں ۔اس کتاب میں بہت سارے واقعات کے ساتھ ساتھ نعتیہ کلام کائشر کلام انوکھے انداز میں بھی موجود ہیں ۔آپ کو بتاتے چلیں قلم کار محمد شفیع متو بھلیس کے رہنے والے ہیں اور بطور ہیڈ ماسٹر اپنی خدمت انجام دی ہیں۔