وادی کشمیر کے دو مختلف اضلاع میں دو افراد کی مبینہ خود کشی

0
0

سری نگر،// وادی کشمیر میں خود کشی کے واقعات میں ہو رہے اضافے سے جہاں عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ وادی میں جاری نامساعد حالات سے ذہنی صحت متاثر ہونے کا نتیجہ ہے۔
وادی کشمیر میں گذشتہ بارہ گھنٹوں کے دوران ایک 24 سالہ نوجوان اور ایک 25 سالہ خاتون نے مبینہ طور خود کشی کرکے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر دیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع بارہمولہ کے واگورہ علاقے کے وگلا گاؤں میں بدھ کی صبح ایک 24 سالہ نوجوان کو اپنے ہی کمرے میں مردہ پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اہلخانہ کے مطابق جب وہ صبح کے وقت اس کے کمرے میں گئے تو اس کا لٹکا ہوا پایا۔
دریں اثنا پولیس کی ایک ٹیم نے جائے موقع پر پہنچ کر لاش کو اپنی تحویل میں لیا ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں بھی بدھ کی صبح ایک 25 سالہ خاتون کو اپنے کمرے میں لٹکے ہوئے پایا گیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع کولگام کے بومتھن گاؤں میں بدھ کی صبح ایک 25 سالہ خاتون کو اپنے ہی کمرے میں لٹکا ہوا پایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اہلخانہ نے فوری طور مذکورہ خاتون کو نزدیکی ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس ضمن میں ایک کیس درج کرکے لاش کو اپنی تحویل میں لے کر اس کے قانونی و طبی لوازامات ادا کئے اور بعد میں لاش کو لواحقین کے حوالے کیا۔
وادی میں روزانہ بنیادوں پر خود کشی کے واقعات درج ہو رہے ہیں جس سے عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ وادی میں جاری نامساعد حالات کی وجہ سے لوگوں کے ذہنی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور رہی سہی کسر کورونا وبا نے دور کردی۔
غلام احمد نامی ایک اسکالر نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ وادی میں زندگئی گذارنے کے بدلتے ہوئے معیارات، دیکھا دیکھی، دولت و طاقت کی نمود نمائش اور اخلاقی تعلیم و تریبت سے دوری بھی چند ایسی چیزیں ہیں جو خود کشی کے رجحان کے بڑھنے کی وجوہات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کا ذہنی صحت صرف نامساعد حالات سے ہی متاثر نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے گرد وپیش کے سیاسی، سماجی و معاشی حالات بھی اس کے ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی تعلیم و تربیت ایک شخص کے نفسیات کو پختہ بنا کر اس میں برداشت و مزاحمت کی قوت کو مستحکم بنا دیتی ہے لیکن یہاں اس قسم کی تعلیم و تربیت کا فقدان ہے۔
موصوف نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو اچھا انسان بننے کے بجائے دولت مند بننے کی تعلیم دے رہے ہیں جس کے خود کشی جیسے نتائج بر آمد ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خود کشی کے رجحان کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ذہنی طور متاثر لوگوں کی منظم طریقے سے تعلیم و تربیت کی جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا