جموں وکشمیر میں جل جیون مشن کے تحت ہر گھر میں نل کا پانی پہنچانے کا ایک اہم منصوبہ حکومت کے زیر غور ہے جس کے تحت 2022تک ہر گھر میں نل کا پانی فراہم کرنا ہے ۔جبکہ پانی تمام تر بنیادی ضروریات میں سے ایک اہم ضرورت ہے جو ہر ایک زندہ چیز کیلئے ضروری ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف و شفاف پانی زندگی میں ازحد ضروری ہے ۔جموں و کشمیر میں موسم برسات میںپانی کی کمی کی خبریں منظر عام پر آتی ہیں کیونکہ اس دوران پانی کی لائنیں بہہ جاتی ہیں،برسات کے دوران بجلی کا نظام بھی متاثر ہو جاتا ہے اور ہفتوں تک لفٹ اسکیموں سے پانی حاصل کرنے والے عوام پانی کیلئے ترستے رہتے ہیں ۔جب بجلی آ بھی جائے تو لفٹ اسکیموں پر تعینات ملازم غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں جہاں عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا ہے ۔حالیہ برسات اور آندھی کے بعد کئی علاقہ جات میں جہاں بجلی کا نظام متاثر ہوا ۔وہیں پانی کا نظام بھی بدستور متاثر ہے اور لفٹ اسکیموں سے پانی حاصل کرنے والے عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور متعلقہ محکمہ کے ملازم خواب غفلت میں ہیں۔اس دوران عوام کو میلوں دور سے سر پر اٹھا کر پانی لانا پڑتا ہے ۔اس سب کے ساتھ صاف و شفاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے محکمہ جل شکتی بھی اپنی شکتی آزما رہا ہے جس کیلئے محکمہ کی جانب سے پانی ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں کہ عوام الناس کو صاف و شفاف پانی فراہم کیا جائے لیکن آج بھی کئی علاقہ جات بالخصوص پہاڑی علاقہ جات میں نالوں اور برسات کا پانی چشموں میں داخل ہوتا ہے جو پانی کو خراب کر دیتا ہے اور بے چاری عوام گندہ پانی پینے کیلئے مجبور ہوجاتی ہے ۔وہیں حکومت کی جانب سے واٹر سپلائی اسکیموں کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے جس پر کروڑوں روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں لیکن مقررہ معیاد کے دوران ان واٹر سپلائی اسکیموں کا مکمل نہ ہونا بھی باعث تشویش ہے۔عوام سوالیہ عائد کرتے ہوئے پوچھتی ہے کہ محکمہ صحت عامہ اب محکمہ جل شکتی بن چکا ہے لیکن اس کی شکتی کب اور کیسے مضبوط ہوگی کہ عوام کو میلو ں سفر کر کے سروں پر اٹھا کر پانی لانے سے نجات ملے گی اور سرکاری خزانے کے ساتھ انصاف ہو گا ۔