یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں جمعے کے روز ایک بار پھر مکمل لاک ڈائون نافذ رہا جس کی وجہ سے معمولات زندگی درہم وبرہم ہو کر رہ گئے۔وادی میں گذشتہ جمعے کو بھی مکمل لاک ڈائون نافذ کیا گیا تھا بظاہر یہ لاک ڈائون نماز جمعہ کے اجتماعات کے پیش نظر نافذ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ ایک ہی جگہ پر بڑی تعداد میں جمع نہ ہو سکیں۔کورونا کی دوسری لہر میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری کے سبھی بیس اضلاع میں نافذ کورونا کرفیو میں 31 مئی کو نرمی کی تھی تاہم شبانہ اور ‘ویک اینڈ’ کورونا کرفیو بدستور نافذ ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی کے سبھی دس اضلاع میں جمعے کو ایک بار پھر لوگوں کی نقل و حمل کو محدود کرنے کے لئے پابندیاں عائد رہیں جس سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے۔یو این آئی ایک نامہ نگار نے جمعے کی صبح سری نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ بازاروں میں الو بول رہے ہیں تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری تھی۔انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں سڑکوں پر بریکیڈس لگا دئے گئے ہیں اور سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہری سنگھ ہائی سٹریٹ کو لالچوک کے ساتھ جوڑنے والے امیرا کدل کو دونوں طرف بند کر دیا گیا ہے۔موصوف ترجمان نے بتایا کہ سری نگر کی کسی بھی جامع مسجد بشمول نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل میں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ کچھ جامع مساجد میں اذان دی گئی لیکن نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے دیگر اضلاع میں بھی جمعے کو ایک بار پھر مکمل لاک ڈائون نافذ رہا جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے۔ضلع صدر مقامات میں واقع کسی بھی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی تاہم دور افتادہ علاقوں میں کہیں کہیں احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ نماز جمعہ ادا ہونے کی اطلاعات ہیں۔