بچے پوچھتے رہتے ہیں یہ سب آخر کب ختم ہوگا ؟

0
0

خاندانی قربانیوں کی واقف کہانی،سینئر اسٹاف نرس شبنم کوثر کی قابل داد خدمات
ہیلتھ ورکر خاندانی ذمہ داریوں پر کویڈ ڈیوٹی کو ترجیح دیتے ہیں
لازوال ڈیسک

جموں؍؍ محکمہ صحت میں اپنی خدمات انجام دے رہے کارکنان کوویڈ کے خلاف دو جہتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جبکہ ان میں سے ایک کا مقابلہ روزانہ میڈیکل فرنٹ پر ہوتا ہے ، اسپتالوں اور دیگر صحت کی سہولیات میںاور دوسرا مقابلہ مقامی سطح پر ہوتا ہے جہاں وہ گھریلو ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں۔تاہم ملازمت کی مدت میں پیشہ ورانہ خدمات پیش کرنے کے لئے ، ان کے اہل خانہ کو بے شمار قربانیاں دینا پڑیں ۔وہیں جی ایم سی جموں میں سینئر اسٹاف نرس شبنم کوثر بھی اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ آیا وہ اپنے بچوں کے ساتھ فاصلہ رکھیں ، یا قریب رہیں اور روزانہ انھیں خطرہ بنائیں۔اس ضمن میںسینئر اسٹاف نرس بتاتی ہیں ، ‘میرے بچے پچھلے ڈیڑھ سال کے اندر کچھ مہینے مشکل سے میرے ساتھ رہے ہیں۔ وہ اپنے دادا دادی کے ساتھ ڈوڈہ میں رہ رہے ہیں جہاں وہ محفوظ ہیںاور اچھی طرح ان کو کھانا مل رہا ہے جبکہ میں یہاں جی ایم سی میں اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان کو انفیکشن ہونے کا خطرہ نہیں دے سکتی ہیں۔واضح رہے شبنم کے تین بچے ہیں ، ان میں سے دو تو بہت کم عمری کی صورتحال میں ہیں ۔موصوفہ نے مزید کہاکہ بچے پوچھتے رہتے ہیں کہ یہ سب آخر کب ختم ہوگا کہ وہ میرے پاس واپس آئیں گے۔موصوفہ نے اپنے سسرالیوں کا گھر سنبھالنے کے لئے بچوں اور اپنے شوہر کی دیکھ بھال کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا۔واضح رہے شبنم گذشتہ سال سے کووڈ وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے اس وقت کریٹیکل کیئر یونٹ میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں جہاں انہیں کئی دن ڈیوٹی کے بعد قرنطینہ میں رہنا پڑتا ہے۔انہوںنے کہاکہ وبائی امراض کے آغاز میں ، ہمیں باقی عوام کی طرح پریشانیوں کا سامنا ہوا جہاں ہمارے جاننے والوں اور رشتہ داروں نے خوف کے مارے ہم سے فاصلہ رکھنا شروع کیا۔انہوںنے مزید کہاکہ ایک طرف سارا دن پی پی ای کٹس میں رہنے کی جسمانی مشقت تھی ، اور دوسری طرف یہ ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کا انتظام کرنے کا ذہنی دباؤ تھااور دونوں کو ایک ساتھ منظم کرنا آسان نہیں تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا