صدر عہدہ پر چراغ پاسوان کا دعویٰ

0
0

چچا پشوپتی سمیت پانچ ممبران پارلیمنٹ کو پارٹی سے کیا باہر
لازوال ڈیسک

پٹنہ : لوک جن شکتی پارٹی میں پاور اور عہدہ کیلئے جاری رسہ کشی مزید تیز ہوگئی ہے۔ منگل کو چراغ پاسوان نے ایل جے پی ایگزیکٹیو کمیٹی کی ورچوئل میٹنگ کی۔ اس دوران بڑا فیصلہ لیتے ہوئے چراغ پاسوان نے بغاوت کرنے والے اپنے چچا پشوپتی پارس سمیت سبھی پانچ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔ اس کے بعد ہی چراغ نے پارٹی کے صدر کے عہدہ پر بھی اپنا دعوی پیش کیا ہے۔ ادھر ایل جے پی کی قومی ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ میں سورج بھان سنگھ کو کارگزار صدر منتخب کیا گیا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ پانچ دنوں کے اندر قومی صدر کے عہدہ کا الیکشن ہوگا۔ فی الحال سورج بھان سنگھ کی صدرت میں میٹنگ ہوگی۔ایک دو دن میں قومی ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ ہوسکتی ہے۔ پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کے بعد اب چراغ پاسوان کو ایل جے پی کے قومی صدر کے عہدہ سے بھی ہٹادیا گیا ہے۔سورج بھان کو کارگزار صدر بنایا گیا ہے۔ اگلے دو تین دنوں میں پٹنہ میں میٹنگ کرکے پشوپتی پارس کو ایل جے پی کا نیا صدر بنایا جاسکتا ہے۔ ادھر ایل جے پی کے اندر جاری گھمسان کے درمیان چراغ خیمہ پارٹی اور پاور کو بچانے کی کوشش میں مصروف ہوگیا ہے۔ چراغ پاسوان کی دہلی میں واقع رہائش گاہ پر پیر کی دیر رات تک میٹنگوں کا سلسلہ جاری رہا جو منگل کو بھی جاری ہے۔ادھر پارٹی میں جاری کھینچ تان کے درمیان اب پہلی مرتبہ چراغ پاسوان نے اپنی خاموشی توڑی ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ کرکے پشوپتی پارس کو لکھے کچھ پرانے خطوط شیئر کئے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ پاپا کی بنائی اس پارٹی اور اپنے کبنہ کو ساتھ رکھنے کی میں نے کوشش کی ، لیکن ناکام رہا۔ پارٹی ماں کے برابر ہے اور ماں کے ساتھ دھوکہ نہیں کرنا چاہئے۔ جمہوریت میں عوام سب سے اوپر ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ پارٹی میں یقین رکھنے والے لوگوں کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔اپنے ٹویٹ کے ساتھ ہی شیئر کئے گئے خطوط وہ ہیں جو چراغ نے پشوپتی پارس کو 29 مارچ کو لکھے تھے۔ ان خطوط میں چراغ نے پارس کو لکھا کہ رام چندر پاسوان کی موت کے بعد سے ہی آپ میں تبدیلی دیکھنے کو ملی۔ پاپا کی تیرہویں میں بھی 25 لاکھ روپے ماں کو دینے پڑے ، اس سے میں دکھی تھا۔ چراغ نے ایک خط میں لکھا ہے کہ میں نے ہمیشہ بھائیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی۔ پاپا کے جانے کے بعد آپ نے بات کرنی بند کردی۔وہیں چراغ نے ایک خط میں الزام لگایا ہے کہ پاپا کے رہتے ہوئے بھی آپ نے پارٹی توڑنے کی کوشش کی۔ پرنس راج پر آبروریزی کے معاملہ پر ذکر کرتے ہوئے چراغ نے کہا کہ پرنس پر الزامات کے دوران بھی میں کنبہ کے ساتھ کھڑا رہا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا