جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد سے پاکستان کو فائدہ

0
0

وہ عالمی سطح پر اپنے آپ کو ایک پرامن ملک کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے: لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے
یواین آئی

سرینگر؍؍سری نگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کا کہنا ہے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد سے پاکستان کو فائدہ ہے۔انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ دراندزی کو ممکن بنانے کے لئے جب وہ (پاکستانی فوجی) جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے تھے تو انہیں بھر پور جواب دیا جاتا تھا جس کی وجہ سے اب وہ دراندازی نہیں چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری جوابی کارروائی دراندازی کو روکنے کے لئے کی جاتی تھی۔موصوف جی او سی نے ان باتوں کا اظہار ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ مختصر گفتگو کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘سیز فائر کا سمجھوتہ ان (پاکستان) کے لئے فائدہ ہے، جب دراندازی ہوتی تھی تو وہ اس کو ممکن بنانے کے لئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے تھے جس کی انہیں سزا دی جاتی تھی، پاکستانی فوج کے اگلی چوکیوں پر تعینات فوجی اب دراندازی نہیں چاہتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جوابی کارروائی دراندازی کو روکنے کے لئے کرتے تھے۔پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے موصوف جی سی او نے کہا: ‘مجھے لگتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنے آپ کو ایک پرامن ملک کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، وہ یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ کشمیر کی ملی ٹنسی کی تحریک ایک مقامی تحریک ہے جس کو کوئی بیرونی مدد حاصل نہیں ہے’۔انہوں نے کہا: ‘لیکن جب تک ملی ٹنسی کی فنڈنگ، نارکو ٹریرازم، ہتھیار بھیجنے کی تار ان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے تب تک ہم یہ مان نہیں سکتے ہیں کہ ان کا منشا بدل گیا ہے’۔مسٹر پانڈے نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق لانچنگ پیڈس پر ابھی بھی سو سے ڈیڑھ سو ملی ٹنٹ موجود ہیں جنہیں متصل علاقوں میں جانے کو کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں ہمارے آپریشنز حسب معمول جاری رہیں گے۔موصوف جی او سی نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کشمیر میں بدلاؤ آیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘جب یہاں کوئی مقامی جنگجو مارا جاتا ہے تو دوسرے لوگ بھڑکتے پیں اور ہتھیار اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں یہ پاکستان اور دوسرے ملک مخالف عناصر کی ایک اسٹریٹجی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نوجوانوں کی جنگجو تنظیموں میں بھرتی ہونے کے عمل کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس نیٹ ورک کو بھی نکالنے کی کوشش کرتے ہیں جو اس کے لئے سرگرم ہے۔موصوف نے کہا کہ گذشتہ چار برسوں کے نسبت امسال نوجوانوں کے جنگجو تنظیموں میں شمولیت کرنے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سال رواں کے دوران اب تک 69 جنگجو اعانت کاروں کو آئیڈنٹیفائی کر کے گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر بھرتی کرنے والے تھے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا