یوٹی میں سابق گورنر ستیال ملک جوکہ یہاں سے کے دور میں بیک ٹو ولیج شروع ہوا تھا اس کے کئ مرحلے ہوئے عوام کے مسائل کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے افیسران عوام کے گھروں تک پہنچے اور اس کے بعد یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور اب بلاک دیوس ہورہے ہیں جس کے زریعہ عوامی مسائل حل کرنے یا پھر عوامی مشکلات کی جانکاری حاصل کرنے کی سعی ہورہی ہے اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے آج بھی کہی پانی کی پائپ نہیں ہے تو کہی اسکول کی عمارت اور کہی طبی بنیادی ڈھانچے کی خرابی ترقی کی ایک ایسی تصویر پیش کررہی ہے جوکہ ہر شخص کے ذہن میں کئ طرح کے سوالات پیدا کررہے ہیں ایسا نہیں ہے کہ ان ساری سرگرمیوں کے بعد کچھ ہوا نہیں لیکن سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ بیک ٹو ولیج ،ہوئے بلاک دیوس ہورہے ہیں پھر بھی بنیادی مسائل کیوں نہیں حل ہوئے کیا بیک ٹو ولیج پر جتنا سرکاری پیسہ خرچ ہوا تھا اس کے بدلے میں عوام کو کیا ملا !کیا بیک ٹو ولیج میں جانے والے افیسران عوامی مشکلات کی جانکاری حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں یا پھر ترقی کے نام پر عوام کے ساتھ دھوکہ اسی طرح جاری رہے گا ۔گزشتہ روز جموں سے جڑے گاوں پنج گرائی کی عوام نے اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے بنیادی سہولیات بجلی پانی پل کا رونا رویا ہے جوکہ سرکاری نظام کے تئیں اور خاصکر اتنی بڑی سرگرمیوں کے باوجود بھی کئ طرح کے سوالات پیدا کرتا ہے ۔سرکاری میکانزم اور جائزہ میٹینگوں میں چیف سیکریٹری سے لیکر تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں اور اب نئے نویلے ضلع ترقیاتی کونسل کے چیئرمینوں کو اپنے ماتحت ۱فیسران سے ان خبروں کے آنے کی وجوہات کے متعلق سوال کرنا ہوگا بصورت دیگر عوام کو چاہیے اب ایسی کسی سرگرمی سے قبل علاجات میں ہوئ ترقی کا از خود جائزہ لیں
اعجازالحق بخاری