ووٹ دینا ہماری اہم ذمہ داری

0
0

 

 

محمد اظہر شمشاد مصباحی
برن پور بنگال

ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جس کا دستور اساسی دنیا کے بہترین دستور میں شمار کیا جاتا ہے اس دستور کی رو سے ووٹ دینا ہم تمام ہندوستانیوں کا آئینی حق ہے جس کا استعمال ہم پر فرض ہے لیکن بیشتر لوگ اپنے اس حق کا استعمال نہ کرکے صرف اپنا ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے کا نقصان کرتے ہیں کیوں کہ آپ کے ایک ووٹ نہ دینے سے حکومت بدل سکتی ہے یہ ممکن ہے اگر آپ نے ووٹ نہ دیا تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے اس ایک ووٹ نہ دینے سے ہم پر کوئی ظالم حکمران مسلط ہو جائے اور وہ ہماری زندگی عذاب بنا دے جس سے صرف ایک شہر یا چند شہروں کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ پورے صوبہ پورے دیش کا نقصان ہوگا اس لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں اور سوچ سمجھ کر عقلمندی سے فیصلہ کر کے اپنے لیڈر کا انتخاب کریں نہ کہ سیاسی لیڈران کی چکنی چپڑی باتوں جھوٹے وعدوں اور سیاسی مکر و فریب میں آ کر کسی غلط لیڈر کا انتخاب کر لیں جو الیکشن سے پہلے تو عوام کے قدموں میں اپنا سر رکھ کر مؤدبانہ مخلصانہ انداز میں ووٹ مانگتے ہیں اور اس کے لیے نہ جانے کتنے ہتھکنڈے استعمال کر کے معصوم عوام کا دل لبھانے میں شب و روز کوشاں رہتے ہیں لیکن الیکشن جیتنے کے فوراً بعد انہیں عوام کے کسی بھی مسائل سے کوئی سروکار نہیں رہتا جس کی وجہ سے ہم مسلسل تنزلی کی طرف گامزن ہیں اس لیے ہم سب کو بہتر مستقبل کے لیے ضرور ووٹ دینا چاہیے بہت سے لوگ سستی اور کاہلی یا کسی اور نا قابل قبول عذر کی وجہ سے ووٹ نہیں دیتے اور اپنے گھروں میں مزے سے آرام کرتے ہیں یہ غلط ہے ہمیں اس سے احتراز کرنا اشد ضروری ہے اس بار بنگال کا الیکشن8 مرحلوں میں طے ہوا تھا جس میں سے چار مرحلہ رمضان المبارک سے پہلے تھا اور چار مرحلہ رمضان المبارک میں اس لیے مسلمانوں کو اس بار ووٹ دینے میں تھوڑی پریشانی ہو سکتی ہے مثلاً روزہ رکھ کر دھوپ میں ووٹ دینے کے لیے قطار میں کھڑا ہونا ایک دشوار گزار امر ہے لیکن ممکن ہے بہت زیادہ دقت کی بات نہیں ہے کہ روزہ رکھ ہم ووٹ نہیں دے پائیں گے آفتاب کی تمازت ہم سے برداشت نہ ہو سکے گی وغیرہ اس لیے جس کسی کے دل میں بھی ووٹ نہ دینے کا خیال انگڑائی لے وہ اپنے بچوں اپنے عزیزوں کی طرف ایک نگاہ ضرور ڈال لیں کیوں کہ آپ کی ایک غلطی کی وجہ سے ان کا مستقبل خراب ہو سکتا ہے اور محض اس خام خیالی میں رہنا کہ میرے ایک ووٹ نہ دینے سے تھوڑی کچھ ہو سکتا ہے غلط ہے کیوں کہ اس طرح کا مزاج رکھنے والے آپ تنہا نہیں ہوتے اس طرح کے خیالات رکھنے والوں کی فہرست لمبی ہے اسی وجہ سے کہیں بھی صد فیصد ووٹنگ نہیں ہوتا کہیں60 فیصد کہیں70. اور کہیں 80 فیصد جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ جسے منتخب ہو کر آنا چاہیے تھا وہ چند ووٹوں سے ہار جاتا ہے جیسے اگر کل 70 فیصد ووٹ دیا گیا جس میں سے37 فیصد اسے ووٹ دیا گیا جسے ہم پسند نہیں کرتے اور 33 فیصد اسے ووٹ دیا گیا جو ہمارے حق میں بہتر لیڈر ثابت ہوگا جسے ہم جتانا چاہتے ہیں تو یقیناً وہ ہار جائے گا لیکن اگر کل 90 فیصد ووٹ دیا جائے تو ہو سکتا ہے کہ نقشہ کچھ اور ہو اور آپ کے حق میں ہو اس لیے حق رائے دہی کی اہمیت کو پہچانیں اور اپنوں کے بہترین مستقبل کے لیے اس کا صحیح استعمال کریں اور ہرگز اس غفلت میں نہ رہیں کہ ہمارے ایک ووٹ نہ دینے سے کچھ نہیں ہوگا محض ہمارے ایک ووٹ نہ دینے سے حکومت بدل سکتی ہے اور ہمارے اپنوں کا مستقبل خراب ہو سکتا ہے اس لیے ووٹ ضرور دیں اور خود کفیل بھارت کا خود کفیل اور ذمہ دار شہری بنیں اور ووٹ دیتے وقت اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ جسے آپ ووٹ دے رہے ہیں واقعی وہ آپ کے ووٹ کے لائق ہے یا نہیں کہیں آپ کسی غلط شخص کا انتخاب چند سکوں یا اپنے ذاتی مفاد یا جذبات اور کسی ڈر کی وجہ سے تو نہیں کر رہے ہیں؟ کیوں کہ آپ کے ایک غلط فیصلے سے پورے دیش کا چین و سکون اکارت ہو سکتا ہے اس لیے شعور و آگہی کے ساتھ عقلمندی سے مستحق امیدوار کو اپنا ووٹ دیں

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا