کشمیری خواتین کھلاڑیوں میں کھیلوں میں حصہ لینے کا رجحان بڑھ رہا ہے: شہانہ فاطمہ

0
0

سری نگر،//وادی کشمیر کی پہلی خاتون سپورٹس صحافی شہانہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ وادی میں خواتین میں مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کا رجحان کافی بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وادی کے کھلاڑیوں کو وہ پذیرائی اور پبلسٹی نہیں مل رہی جو ملک کے باقی حصوں کے مقامی کھلاڑیوں کو مل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے مقامی کھلاڑیوں کی پبلسٹی کے غرض سے ہی سپورٹس میگزین نکالنا شروع کیا ہے۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ہفتہ وار خصوصی ویڈیو پروگرام ‘سکون’ کے دوران کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’مجھے گھر والوں نے ایم بی بی ایس کرنے کے لئے بھیجا تھا لیکن مجھ سے ایسا نہیں ہوا کیونکہ میں صبح سے شام تک ایک ہی جگہ پر بیٹھ نہیں سکتی ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’دلی میں کچھ دوستوں کے ساتھ مشوہ کرکے میں نے ایک سپورٹس میگزین کو نکالنا شروع کیا‘۔
موصوفہ نے کہا کہ میں نے باہر دلی میں دیکھا کہ مقامی کھلاڑیوں کو کافی پبلسٹی اور حوصلہ افزائی ملتی ہے لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے جس کی وجہ سے ہمارے بے شمار کھلاڑی جنہوں نے نمایاں کارنامے انجام دئے ہیں، کو کوئی جانتا ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپورٹس کے فیلڈ میں دیے جانے والا ارجن ایوارڈ سے بھی کشمیر کے ایک کھلاڑی کو نوازا گیا ہے لیکن لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے۔
موصوفہ نے کہا کہ مقامی کھلاڑیوں کی پبسلٹی کے لئے میں نے سپورٹس میگزین نکالنا شروع کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ’کشمیر میں خواتین میں مختلف سپورٹس میں حصہ لینے کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن الدین انہیں ایک مخصوص عمر تک ہی کھیلنے دیتے ہیں اور سپورٹس میں ان کے کیرئر کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر یوتھ سپورٹس اینڈ سروسز اور محکمہ اطلاعات میری بھر پور مدد کر رہے ہیں اور حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں۔
موصوفہ نے کہا کہ کشمیر میں سپورٹس کا نفراسٹریکچر بڑھایا جا رہا ہے لیکن اس کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے تمام سرکاری محکموں کی اپنی اپنی ٹیمیں ہونی چاہئے۔
میگزین کو مزید وسعت دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ میرا ماہانہ سپورٹس جریدہ ہے جس کا لداخ ایڈیشن شروع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا