انصار غزوۃ الہند کے چیف کمانڈر سمیت 7 جنگجو ہلاک
یواین آئی
سرینگر؍؍جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی دو الگ الگ تصادم آرائیوں کے دوران انصار غزو? الہند کے سربراہ سمیت 7 جنگجو مارے گئے ہیں۔شوپیاں میں تصادم آرائی کے دوران ایک افسر سمیت فوج کے چار اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ تصادم کی جگہ پر پتھرائو کے مرتکب احتجاجیوں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے دونوں تصادم آرائیوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ضلع شوپیاں کے جان محلے اور ضلع پلوامہ کے نوبگ ترال علاقے میں ہونے والی دو تصادم آرائیوں کے دوران کل 7 جنگجو مارے گئے جن میں انصار غزوۃ الہند کا کمانڈر بھی شامل ہے۔انہوں نے یہ تفصیلات جمعے کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران فراہم کیں۔ اس موقع پر سری نگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے اور وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل ریشم بالی بھی موجود تھے۔شوپیاں تصادم کے بارے میں آئی جی پی نے کہا: ‘شوپیاں پولیس کو مصدقہ اطلاع موصول ہونے پر سیکورٹی فورسز نے گزشتہ شام جان محلے کا کارڈن کیا، آپریشن کے دوران تمام ایس او پیز پر عمل کیا گیا، ہم نے پہلے مقامی امام کو اندر بھیجا پھر ایک جنگجو کے بھائی کو اندر بھیجا اور اس کے بعد ان کے والدین کو بھی صبح کے وقت لایا تاکہ محصور جنگجو سرنڈر کریں لیکن انہوں نے سرنڈر کرنے سے انکار کیا’۔ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے دوران مسجد کا احترام کرتے ہوئے کسی آئی ای ڈی، راکٹ لانچر یا دھماکہ خیز مواد کا استعمال نہیں کیا گیا اور مسجد میں آگ لگنی بھی نہیں دی گئی۔موصوف نے کہا کہ تصادم کے دوران پانچ جنگجو مارے گئے جن میں سے دو کا تعلق حزب المجاہدین، ایک کا تعلق لشکر طیبہ اور دو کا تعلق انصار غزوۃ الہند سے ہے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران ہی ہمیں معلوم ہوا کہ اس میں انصار غزو? الہند کا چیف امتیاز شاہ بھی پھنسا ہوا ہے اور کارڈن ڈالنے کے دوران ہی دو جنگجو گرینیڈ پھینکتے ہوئے بھاگنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ان کا کہنا تھا ہمیں جس گھر میں جنگجو پناہ لینے کی اطلاع تھے اس کے مالک کی بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ترال تصادم کے بارے میں وجے کمار نے بتایا کہ ہمیں معلوم ہوا کہ ترال کے ایک سیب باغ میں ایک کمیں گاہ میں جنگجو چھپے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کارڈن کیا جس دوران انکاؤنٹر شروع ہوا جس میں دو جنگجو مارے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ساتوں جنگجوؤں کے پاس اے کے 47 رائفلیں تھیں اور ان کے پاس دو پستولیں بھی تھیں۔موصوف آئی جی پی نے شوپیاں تصادم میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی شناخت مزمل منظور تانترے،عادل احمد لون، یونس احمد کھانڈے، باسط اسمٰعیل بخشی کے بطور کی جبکہ پانچویں جنگجو کی شناخت نہیں ہوسکی اور ترال میں مارے جانے والے جنگجو کی شناخت امتیاز احمد شاہ ساکن رٹھسونہ ترال کے بطور کی جبکہ اس کے دوسرے مہلوک ساتھی کی شناخت نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ امتیاز احمد شاہ اے زمرے کا جنگجو تھا جو اپریل 2019 سے سرگرم تھا۔ان کا کہنا تھا: ‘حال ہی میں ہم نے امتیاز کو اے پلس زمرے میں شامل کرنے کی پی ایچ کیو کو تجویز بھیجی تھی۔ یہ جنگجو بہت ساری ہلاکتوں میں ملوث تھا۔ اس کو قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا کے قافلے کو نشانہ بنانے کا کام دیا گیا تھا’۔اس موقع پر وکٹر فورس کے جی او سی میجر جنرل ریشم بالی نے کہا کہ شوپیاں میں کیا جانے والے آپریشن کافی حساس تھا کیونکہ جنگجو مسجد میں تھے۔انہوں نے کہا کہ میں خود اور آئی جی پی وہاں موجود تھے اور ہمیں چنار کور کمانڈر کی طرف سے بار بار پیغامات آتے تھے کہ احتیاط برتا جائے تاکہ مسجد کو نقصان نہ پہنچے یہی وجہ ہے ہمارے جوان بھی اس میں زخمی ہوئے۔موصوف جی او سی نے کہا کہ آپریشن کے دوران پانچ جنگجو مارے گئے اور مسجد کو ہمارے جوانوں نے صاف بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ ترال میں ہونے والے دوسرے آپریشن میں دو جنگجوؤں کو مارا گیا جن میں سے ایک جنگجو ایک بڑے گروپ کا سرغنہ تھا۔میجر جنرل بالی نے کہا کہ یہ دونوں آپریشنز ساڑھے گیارہ بجے تک اختتام پذیر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے جنگجوؤں کو سرنڈر کرانے کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شوپیاں تصادم کے دوران ایک افسر سمیت چار اہلکاروں کو معمولی نوعیت کی چوٹیں آئیں۔