کشمیرکی داستان کہتے کہتے جموں داستان بن گیا!

0
0

اب عوامی اتحاد برائے’’جموں اعلامیہ‘‘ہوگا، اب کی بار ’’جموں ‘‘کا بیانیہ چلے گا:دویندر سنگھ رانا
کے این ایس

سرینگر؍؍سابق ممبر اسمبلی نگروٹہ اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر دیویندر سنگھ رانا نے اپنی پارٹی سے ہٹ کر علیحدہ اور انفرادی طور عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کی طرز پر ’’جموں اعلامیہ‘‘کیلئے مہم کا آغاز کرتے ہوئے اس بات انکشاف کیا کہ آج تک ہمیشہ کشمیر کا بیانیہ چلتا آیا ہے لیکن اب جموں کا بیانیہ چلے گا اور اس حوالے سے بڑے پیمانے پر جموں ڈویژن سے تعلق رکھنے والے لیڈران اور بااثر شخصیات سے رابطے قائم کئے جارہے ہیں۔خبررسا ں ایجنسی ’کے این ایس ‘کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران رانا نے کہا کہ جموں کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور رہے گا لہٰذا ہم دفعہ 370 یا دوسرے معاملات پر بحث نہیں کریں گے لیکن ہم جموں کشمیر کے لوگوں کے تحفظ کے بارے میں بات کریں گے کہ یہاں کے لوگ کس طرح خوشحال زندگی گزارسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کشمیر کی داستان یا بیانیہ ہی کیوں چلتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ میں نے جموں اعلامیہ کے لئے کام کرنا شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے میں سیاسی رہنماؤں، دانشوروں اور ماہرین تعلیم سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جن سے میں نے رابطہ قائم کیا ہے۔ دیویندر رانا نے کہا کہ کشمیر اعلامیہ کے مقابلے میں جموں اعلامیہ ’’اکثریتِ پسندانہ‘‘ہوگا یہ ہندوؤں ، مسلمانوں ، سکھوں ، عیسائیوں اور دیگر تمام علاقوں کی خواہشات اور جذبات کی نمائندگی کرے گا یعنی کپواڑہ سے لوکھن پور تک ، پونچھ سے شالی باغ تک ،گریز سے بنی باسولی تک ہوگا اور اس طرح کا اتحاد سے سال 2008 میں شروع ہوئی اس تقسیم کو ختم کرنے اور ان علاقوں کے دلوں کو جوڑنے یعنی پل کا کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ہم سب کا ہے اور اس بار جموں والوں کی آواز پورے جموں و کشمیر کی نمائندگی کرے گی تاہم انہوں نے کہا کہ ہمیں جموں وکشمیر کو مضبوط بنانا چاہئے اور اس عمل سے قوم مضبوط ہوگی۔انکا مزید کہنا تھا کہ کشمیری مسلمان ایک سیکولر مسلمان ہے اورمیں نے عوامی اتحاد برائے جموں اعلامیہ میں شامل ہونے کے لئے پارٹی خطوط سے بلا تر تقریبا 70 افراد کو مدعو کیا تھا جس میں دانشور اور قائدین بھی شامل تھے جن میں سے 37 افراد نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے جبکہ میں نے لوگوں سے نظریہ قائم رکھنے اور پارٹی لائنوں سے بالاتر سوچنے کے لئے کہا۔جموں اعلامیہ کی تخلیق کی ضرورت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیویندر سنگھ رانا نے کے این ایس کو بتایا کہ اس بار بیانیہ جموں سے ہوگا ، آوازیں جموں سے شروع ہوں گی،اگر کشمیر بیانیہ دے سکتا ہے تو جموں کیوں نہیں؟۔ میں نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر یہ عمل شروع کیا ہے لہذا سب کو سیاست سے بالا تر ہوکر آگے آنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ جموں کے اس اعلامیہ یعنی ڈیکلریشن کی سربراہی نہیں کریں گے،یہ میری انفرادی کوشش ہے ، اور اس کا میری پارٹی یعنی نیشنل کانفرنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میں تھنا منڈی رجوری میں ایک ریلی کے لئے گیا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کا حصہ ہیں ،آئے ہم سب اپنے جموں کے بیانیہ پر آواز اٹھائیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ میں جموں اعلامیہ کا مالک نہیں بننا چاہتا ہوں ،اتفاق رائے پیدا کرنے کے بعد جموں کے دانشوروں کو آگے کے راستے کا فیصلہ کرنے دیں گے تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات پر اتفاق نہیں ہوسکتا ہے لیکن ان مسائل کو وقتی طور پر ہمیں ایک طرف رکھنا ہوگا۔نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر نے جموں و کشمیر کے رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ بین الاقوامی امور کے بجائے جموں و کشمیر کے مقامی امور پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو یہ فیصلہ کرنے دیں کہ پاکستان کے ساتھ کس طرح معاملہ حل کرنا ہے جو ابتدائی طور واجپائی نے کیا تھا اور اب موجودہ وزیر اعظم کو کرنے دیں کیونکہ وہ اکثریتی حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئے ہم لوگوں کے مقامی مسائل کو دیکھیں اور وقت آگیا ہے کہ ہمیں بین الاقوامی امور پر بات نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ہمیں ریاست کے امور کی دیکھ بھال کرنی ہوگی جس کیکئے متحد ہو کر آگے بڑھنے اور جموں و کشمیر کی شناخت کیلئے جدو جہد کرنی چاہئے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جموں اعلامیہ بھی جموں سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلی کا مطالبہ کرے گا تو انہوں نے کہا "جو بھی اکثریت حاصل کرے گا وہ وزیراعلیٰ بنے گا اور جمہوریت میں کوئی بھی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے۔دویندر رانا نے ان خبروں کی تردید کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کی پالیسیوں پر اعلی قیادت سے ناراض ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت سے مجھے کوئی ناراضگی نہیں ہے اور اگر مجھے کسی بھی معاملے پر جو بھی تحفظات ہیں ، میں اسے کسی پارٹی فورم میں نہیں بلکہ پارٹی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں اٹھاؤں گا تاہم رانا نے یہ بھی کہا کہ موجودہ بحران کے لئے سبھی ذمہ دار ہیں اور کوئی بھی اس الزام سے نہیں بچ سکتا۔آرٹیکل 370کی بحالی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا،ہمیں لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرنا چاہئے اور ہمیں یقین دلایا جائے کہ ہماری شناخت محفوظ ہوگی اور ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا چاہئے ،اعتماد کا فقدان نہیں ہونا چاہئے تاہم انہوں نے کہا کہ میں ابھی 370 کے بارے میں بات نہیں کرسکتا کیونکہ یہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔انہوں نے نیشنل کانفرنس کے کمزور ہونے کی خبروں کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ این سی کیڈر پر مبنی جماعت ہے اور سیکولر پارٹی ہے اور آگے بھی اسی طرح جاری رہے گی جبکہ رانا نے کہا کہ لوگ جمہوریت کا اثاثہ ہوتے ہیں اور لوگ ہی فیصلہ کریں گے کون سی پارٹی قیادت کرے گی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا