جموں و کشمیر میں سرکاری دفاتر پر ’ترنگا‘لہرانا لازمی

0
0

یہ ملک کے لئے فخر کی بات ہے،نہ لہرانے پر کارروائی ہوگی: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ سرکاری دفاتر پر ’ترنگا‘نہ لہرانے والے افسران یا اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے تمام سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرانے کو لازمی قرار دیا ہے کیونکہ بقول ان کے ’یہ ملک کے لئے فخر کی بات ہے‘۔لیفٹیننٹ گورنر نے یہ باتیں گزشتہ شام ٹی وی چینل ‘زی سلام’ کے خصوصی پروگرام ‘نیا سویرا’ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرایا جانا چاہیے۔ یہ دیش کے لئے فخر کی بات ہے۔ میں نے ہر سرکاری دفتر پر ترنگا لہرانے کا حکم دیا ہے۔ جو یہ نہیں کرے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے’۔واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے حال ہی میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کے سبھی 20 اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگلے پندرہ روز کے اندر سبھی سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرایا جائے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اگلے دو سال کے اندر چوبیسوں گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا: ‘میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم آنے والے دو سال کے اندر جموں و کشمیر کے لوگوں کو چوبیسوں گھنٹے کی معیاری بجلی فراہم کریں گے۔ اس منصوبے پر ہم کام کر رہے ہیں’۔منوج سنہا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سری نگر اور جموں شہروں میں اگلے تین سال میں میٹرو لائنیں تیار کی جائیں گی اور میٹرو گاڑیاں چلائی جائیں گی۔انہوں نے کہا: ‘ملک بھر میں لوگ سمارٹ سٹیز دیکھ رہے ہیں۔ سمارٹ ٹرانسپورٹیشن دیکھ رہے ہیں۔ یہاں کے لوگ بھی ملک کے مختلف حصوں یا بیرون ممالک کا سفر کر رہے ہیں۔ وہ لوگ یہاں یہ چیزیں دیکھنا چاہتے ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم آنے والے تین سال میں جموں میں 23 اور سری نگر میں 25 کلو میٹر میٹرو لائن بنا کر جموں میں دیویندر رینا (نیشنل کانفرنس لیڈر دیویندر سنگھ رانا) اور سری نگر میں میر صاحب (کانگریس لیڈر غلام احمد میر) کو پہلی گاڑی میں بٹھا کر سفر کرائیں گے’۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جب یہاں کے نوجوان بات کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ شاید اس طرح کے ذہین نوجوان ہمارے علاقے میں نہیں ہیں۔تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا: ‘لیکن آئی ٹی پارک ہے نہ آئی ٹی ٹاور۔ ہم نے آئی ٹی ٹاورز کا کام دے دیا ہے اور اگلے 16 ماہ میں سری نگر اور جموں میں تعمیر ہو جائیں گے۔ یہاں کوئی ڈیٹا سینٹر نہیں ہے۔ ایسی سہولیات دستیاب کرانے پر ہم فوکس کر رہے ہیں’۔منوج سنہا نے کہا کہ نجی سیکٹر کی عدم موجودگی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے لوگ سرکاری نوکریوں پر ہی منحصر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘اس ریاست میں چار لاکھ سے زیادہ سرکاری ملازم ہیں۔ ریاست بہار میں صرف تین لاکھ دس ہزار ہیں۔ 85 ہزار کے آس پاس ڈیلی ویجر ہیں۔ ان کو کسی سلیکشن کمیٹی نے نوکری پر نہیں لگایا ہے۔ ہم ان سے نہیں چھیڑیں گے۔ ان کو مختلف سکیموں میں اکاموڈیٹ کیا جائے گا۔ مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ یہاں کا حکومتی نظام کیسے چل رہا تھا۔ چیزوں کا سٹریم لائن ہونا ضروری ہے’۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اگر بجٹ کے حساب سے دیکھیں تو باقی ریاستوں کے مقابلے میں جموں و کشمیر کا بجٹ بہت زیادہ ہے۔انہوں نے کہا: ‘پچھلے سال ایک لاکھ کروڑ روپے کا تھا۔ اس سال ملک کے پارلیمان نے جو بجٹ منظور کیا ہے وہ ایک لاکھ 8 ہزار 661 کروڑ کا ہے۔ اس سے پہلے والے سال 90 لاکھ کروڑ کا تھا۔ جموں و کشمیر کی آبادی دیکھیں تو ایک کروڑ 30 لاکھ ہے۔ میں ان ریاستوں کی بات نہیں کروں گا جو ملک کی ترقی یافتہ ریاستیں ہیں۔ میں پچھڑی ریاستوں کی بات کروں گا’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ریاست بہار کی آبادی 11 کروڑ سے زیادہ اور پچھلے سال کا بجٹ دو لاکھ کروڑ روپے۔ اترپردیش کی آبادی 25 کروڑ سے زیادہ اور پچھلے سال کا بجٹ 5 لاکھ کروڑ روپے۔ آپ ان ریاستوں کا جموں و کشمیر سے مقابلہ کریں گے تو یہاں کا بجٹ چھ سے سات گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہاں کے سینکڑوں دیہات کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ میری کوشش ہے اگلے دو ڈھائی سال کے دوران انہیں یہ سہولیات فراہم کی جائیں’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا