اشیائے خورد و نوش، ڈیزل ،پٹرول اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کو لیکر جموں و کشمیر میں مختلف مقاما ت پر احتجاج ہو رہے ہیں ۔وہیں جائداد ٹیکس اور ٹول پلازوں کو بھی لیکر عوام میں غم وغصہ پایا جا رہا ہے ْ۔جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے جموں کے سانبہ ،جموں اور دیگر مقامات پر اس سلسلے میں ایک احتجاجی مہم چھیڑی گئی ہے ۔ کانگریس کارکنان اور لیڈران نے اس ضمن میں بھاجپا کو ہدف تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور بھاجپا حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کو فوری رول بیک کیا جائے۔ دریں اثناء مہنگائی کی مار کو لیکر عوام میں مایوسی پائی جا رہی ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس لاک ڈائون کی وجہ سے عام انسان کے مالی حالات کمزور ہو چکے ہیں لیکن مہنگائی کا برائے راست اثر عام انسان پر پڑ رہا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میںعوام پریشان ہیں کیونکہ اشیائے ضروریہ،ڈیزل ،پٹرول اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو ا ہے ، معیشت کی حالت انتہائی نازک ہے اور مرکزی حکومت نے آج تک ضرورت مند لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ کانگریس لیڈران نے مزید الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی اپنی پالیسیوں کے بارے میں حکومت سے پوچھ گچھ کی اجازت نہیں اور اگر سوال اٹھائیں تو ملک دشمن کا لیبل لگایا جاتا ہے اورجب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے ، بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے ، پٹرول اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے عام انسان پریشان ہے ۔ضروری اشیاء کی قیمتوں کی وجہ سے عام انسان کی زندگی پربرائے راست اثر پڑا ہے کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملک پانچ لاک ڈائون مراحل سے گزرا اور اس کی وجہ سے مالی حالات کافی کمزور ہوئے ۔ایک جانب ملک میں کسان اپنے مسائل کو لیکر پریشان ہیں تو دوسری جانب ایک عام انسا ن مہنگائی کی بڑھتی مار سے پریشان ہے کہ اس مہنگائی کے دورمیں وہ کیسے ان اخراجات کو برداشت کر سکے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مالی حالات کی بہتری کیلئے حکومت کی جانب سے پیکیجوں کے اعلانات ہوئے اور جموں وکشمیر میں صنعتی شعبے کو فروغ دینے کے سلسلے میں مزید اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔وہیں حکومت وقت کو عوامی مسائل و مشکلات کا مد نظر رکھتے ہوئے مہنگائی کی مار سے عوام کو چھٹکارا دلانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ سماج کا ایک عام انسان دو وقت کے نوالے کیلئے پریشان نہ ہو اور اپنے جسم کے اعضاء فروخت کرنے کی نہ سوچے۔