پاکستانی زیرکنٹرول کشمیر سے متعلق مرکزی سرکارکی پالیسی غیرمبہم :لیفٹنٹ گورنر

0
0

جموں وکشمیر میں18ماہ سے مثبت تبدیلی کی لہر، انتظامیہ کی ہر سطح پر شفافیت اور احتساب اورعوامی شکایات کاازالہ ترجیحات:منوج سنہا
ڈی پی سریواستو کی تصنیف کردہ کتاب کو اجراء کیا ؛وویکا نند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن ویب نار سے بھی خطاب کیا
لازوال ڈیسک

جموں؍؍لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے آج شری ڈِنکر پی سریواستو کی تصنیف کردہ ’’ فراموش کردہ کشمیر ، لائین آف کنٹرول کی دوسری طرف ‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب جاری کی ۔ اس موقعہ پر لفٹینٹ گورنر نے وویکا نند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن کے ویب نار سے بھی خطاب کیا ۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے اپنی کتاب کے ذریعے گذشتہ سات دہائیوں کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر ( پی او جے کے ) پر پاکستان کی سازشوں اور عوام پر مظالم کو بے نقاب کرنے پر مصنف کی تعریف کی اور علاقہ میں اس کی پالیسیوں کیلئے پاکستان کے محرکات کی بہتر تفہیم پیدا کی۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ اس کتاب کی تحقیق اور دستاویزی حقایق مصنف کے تجربے پر مبنی ہے جس نے 1947-48 میں قبائلی حملے ، 1950 کی دہائی میں سوڈھان بغاوت ، ایوب دور ، شملہ معاہدہ پر روشنی ڈالتے ہوئے 1974 کا عبوری دستور اور چین پاکستان اقتصادی کاریڈور ( سی پی ای سی ) کا ذکر ہے ۔ کتاب میں پاکستانی فوج کے افسر کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو خود پاکستان کے مذموم منصوبوں کے بارے میں بات کرتے تھے ۔لفٹینٹ گورنر نے ڈِنکر پی سریواستو ، جو ایک تجزیہ کار سفارتکار ہیں کی غیر ملکی سفارت کاری کے محاذ پر دئیے گئے تعاون کی ستائش کی ۔ انہوں نے وزارت خارجہ میں جموں و کشمیر کے معاملے میں شمولیت اور اقوام متحدہ میں تبادلہ خیال کیلئے بھی مصنف کا خصوصی ذکر کیا ۔ لفٹینٹ گورنر نے مزید کہا کہ ہندوستان کے وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں پی او جے کے کے بارے میں ہندوستان کے موقف کو صاف کر چکے ہیں ۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے بھی خطے میں آبادیاتی تبدیلیوں کے خلاف پاکستان کو انتباہ کیا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے جموں و کشمیر کی نوجوان نسل کو پاکستان کے مظالم سے آگاہ کرنے کیلئے جموں و کشمیر میں 22 اکتوبر کو منائے گئے یومِ سیاہ کے موقعہ پر بھی خطاب کیا ۔ جہاں نیشنل میوزیم آف ہسٹری ، آرٹ ، کنزرویشن اینڈ میوزولوجی کے اشتراک سے ’’22 اکتوبر 1947 کی یادوں ‘‘ پر ایک دو روزہ قومی سمپوزیم اور نمائش کا انعقاد کیا گیا ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ 12 مارچ کو’’ آزادی کا امروت مہوتسو‘‘ کی تقریبات کے سلسلے میں ریسر ایونٹ کے دوران میں نے برگیڈئیر راجندر سنگھ کی جائے پیدائش کا دورہ کیا اور مہا ویر چکر کے پہلے وصول کنندہ کو خراجِ تحسین پیش کیا ۔ یو ٹی کی ترقی کیلئے اٹھائے جا رہے مختلف اصلاحاتی اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ 18 مہینوں میں مثبت تبدیلی کی لہر دیکھنے میں آئی ہے اور عام لوگوں کو بااختیار بنانے کے علاوہ سماجی و معاشی ترقی پر بھی زور دیا جا رہا ہے ۔ اس خطے کی ترقی کو روکنے والے سینکڑوں قوانین اور پالیسیاں ختم ہو چکی ہیں یا ان میں ترمیم کی گئی ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے مزید کہا کہ پچھلی سات دہائیوں سے جموں و کشمیر کو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ بجٹ ملنے کے باوجود خوشحالی اور ترقی سے دور رکھا گیا ۔ 5 اگست 2019 سے وزیر اعظم نریندر مودی جی کی کاوشوں اور عزم کے ساتھ جموں و کشمیر کو پوری طرح سے قوم کے مرکزی دھارے میں شامل کر لیا گیا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے بتایا کہ اب جموں و کشمیر میں ترقیاتی عمل کو تیز کر دیا گیا ہے جلد ہی آزادی کے بعد پہلی بار 973 دیہاتوں کی آبادی کو پکی سڑکوں سے منسلک کیا جائے گا اور دور دراز دیہات میں 20-22 گھنٹے بجلی نظر آئے گی ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ یو ٹی حکومت انتظامیہ کے ہر سطح پر شفافیت اور احتساب کی پرورش کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی مانگیں اور ترقیاتی مسائل حکومت کے زیر غور ہیں ۔لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ عوامی شکایات کے ازالے کے میکانزم کو مزید مضبوط اور ذمہ دار بنانے میں اصلاحات کی گئی عوامی شکایات کی سماعت ہر ماہ ہوتی ہے جہاں میں لوگوں سے بات چیت کرتا ہوں اور اُن کی شکایات کا ازالہ کرتا ہوں ۔ اپنے اختتامی خطبے میں لفٹینٹ گورنر نے مصنف کو اپنی کتاب کیلئے نیک خواہشات پیش کیں ۔ ڈائریکٹر وویکا نند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن اروند گپتا اور وائس چئیر مین ستیش چندر نے ورچول طریقہ کار کے ذریعے کتاب کی ریلیز کی تقریب میں شرکت کی ۔ سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے چانسلر لفٹینٹ جنرل ( ریٹائیرڈ ) سید عطا حسنین ، سفارتکار اور معزز شخصیات ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ تقریب میں شامل ہوئے ۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا