مرکزی زیرانتظام علاقہ کیلئے صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی زیرتشکیل
لینڈ بینک کے تحت 6000 ایکڑ اراضی درکار،3000 ایکڑ اراضی کی نشاندہی کاکام مکمل
23,152.17کروڑ روپے کی بیرونی سرمایہ کاری کے 456 معاہدوں پر دستخط: وزارت داخلہ
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍مرکزی سرکارنے پھریہ واضح کیاہے کہ کسی باہری شخص نے جموں وکشمیر میں کوئی اراضی نہیں خریدی ہے ۔مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمانی پینل کو بتایا کہ نئے اراضی قوانین کے تحت کسی بھی بیرونی شخص نے جموں و کشمیر میں اراضی نہیں خریدی۔تفصیلات کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمانی پینل کو مزیدبتایا کہ چونکہ صنعتی اراضی الاٹمنٹ کی پالیسی تشکیل دی جارہی ہے ،اس لئے ابھی تک اراضی کی الاٹمنٹ شروع نہیں ہوئی ہے۔ایک میڈیارپورٹ کے مطابق مرکزی سرکارنے کہاکہ دفعہ370کی منسوخی کے ڈیڑھ سال اورپانچ ماہ پہلے جموں وکشمیر میں نئے اراضی قوانین لاگوکئے گئے ہیں ،لیکن اب تک کسی بھی بیرونی شخص نے مرکزی خطے میں زمین نہیں خریدی۔خیال رہے مرکزی وزارت داخلہ نے اکتوبر2020میں نئے اراضی قوانین کااطلاق عمل میں لایاتھا،جن کی رئوسے کسی بھی ہندوستانی شہری کیلئے جموں وکشمیر میں زمین خریدنے کی راہ ہموارہوگئی ۔جبکہ اسے پہلے تنسیخ شدہ دفعہ370اور35-Aکے تحت صرف(سابق ریاست) جموں وکشمیر کے مستقل باشندوں کوہی یہاں زمین خریدنے کاقانونی حق حاصل تھا۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ گزشتہ برس مئی کے مہینے میں جموں وکشمیر میں نئے اقامتی یاڈومسائل قوانین نیز قواعدوضوابط متعارف کئے گئے ،جن کے تحت اسٹیٹ سبجیکٹ کی جگہ ڈومسائل سر ٹیفکیٹ نے لی ۔انگریزی اخبار’ہندئو‘میں چھپی ایک رپورٹ کے مطابق ،مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمانی پینل کو بتایا کہ نئے اراضی قوانین کے تحت کسی بھی بیرونی شخص نے جموں و کشمیر میں اراضی نہیں خریدی۔مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمانی پینل کو بتایا کہاتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کی طرح ہی جموں و کشمیر میں زرعی اراضی کی حفاظت کی جارہی ہے،یہاں تک کہ اس زمین کومؤخر الذکر ریاستوں میںصنعتوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے مبینہ طور پر پینل کو بتایا کہ یہ ایک وجہ ہے کہ ماضی میں ہماچل اور اتراکھنڈ کے برخلاف جموںوکشمیرکسی بھی صنعتی پیکیج سے فائدہ نہیں اٹھا سکا ہے ، کیونکہ جب تک کسی کو کسی ملکیت کا حق نہیں مل جاتا ، صنعت قائم نہیں ہوسکتی۔مرکزی وزارت داخلہ نے دعوی کیا کہ جموں و کشمیر میں 23,152.17کروڑ روپے کی بیرونی سرمایہ کاری کے 456 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔اخبار’ہندو‘ کی خبر کے مطابق ، مرکزی وزارت داخلہ نے بتایا کہ لینڈ بینک کے تحت 6000 ایکڑ اراضی کو صنعتوں کیلئے تیار کیا جارہا ہے ، جس میں سے3000 ایکڑ اراضی کی نشاندہی پہلے ہی ہوچکی ہے ۔