لازوال ڈیسک
جموں؍؍حکومت نے کہا ہے کہ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے140نئے مثبت معاملات سامنے آئے ہیںجن میں سے115کا تعلق کشمیر صوبے سے اور 25کا تعلق جموں صوبے سے ہیں اور اِس طرح مثبت معاملات کی کل تعداد128097تک پہنچ گئی ہے۔اِسی مدت کے دوران1 مریض کی کشمیر میں موت واقع ہو گئی ۔ حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے روزانہ میڈیا بلیٹن میں بتایا گیا ہے کہ نوول کورونا وائرس کے 128097معاملات سامنے آئے ہیں جن میں سے1073سرگرم معاملات ہیں ۔ اَب تک125046اَفراد صحتیاب ہوئے ہیں ۔جموں وکشمیر میں کوروناوائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد1978تک پہنچ گئی ،جن میں سے 1247کا تعلق کشمیر صوبہ سے اور731کاتعلق جموں صوبہ سے ہیں۔اِس دوران آج مزید74افرادشفایاب ہوئے ہیںجن میںجموں صوبے کے16اَفراداور کشمیر صوبے کے 58اَفرادشامل ہیں۔بلیٹن میں مزید کہا گیا ہے کہ اَب تک5663272ٹیسٹوں کے نتائج دستیاب ہوئے ہیں جن میں سے18 مارچ 2021 کی شام تک5535175نمونوں کی رِپورٹ منفی پائی گئی ہے ۔علاوہ ازیں اَب تک1410688افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے جن کا سفر ی پس منظر ہے اور جو مشتبہ معاملات کے رابطے میں آئے ہیں۔ اِن میں29806اَفراد کو ہوم قرنطین میں رکھا گیا ہے جس میں سرکار کی طرف سے چلائے جارہے قرنطین مراکز بھی شامل ہیں ۔1073 اَفراد کوآئیسولیشن میں رکھا گیا ہے جبکہ119969اَفراد کو گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے۔اِسی طرح بلیٹن کے مطاب1257862اَفرادنے 28روزہ نگرانی مدت پوری کی ہے۔بلیٹن کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران سری نگر میں75نئے معاملات درج کئے گئے جب کہ اَب تک ضلع میں کورونا وائرس کے27810معاملات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے536سرگرم معاملات ہیں ۔26809مریض صحتیاب ہوئے ہیں( آج30مریض کی صحتیابی کے ساتھ) جبکہ465 اَفرادکی موت واقع ہوئی ہے۔اُدھرضلع بڈگام میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی کُل تعداد اب تک7995ہوئی ہیں (6نئے معاملات سمیت )جن میں سے59سرگرم ہیں اور7816اَفراد صحتیاب ہوئے ہیں( آج6مریض کی صحتیابی کے ساتھ)جبکہ120کی موت واقع ہوئی ہے ۔ ضلع بارہمولہ میں اَب تک کورونامریضوں کی تعداد8447ہوئی ہیں (17نئے معاملات سمیت )جن میں سے 102سرگرم معاملات ہیں اور178مریضوں کی موت واقع ہوئی ہیںاور 8167صحتیاب ہوئے ہیں ۔ پلوامہضلع میں کووِڈ ۔19کے 5916معاملات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں30سرگرم معاملات ہیں اور5794مریض صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ92کی موت واقع ہوئی ہے۔ ضلعکپو ا ڑہ میں 5726معاملات درج کئے گئے ہیں اور19سرگرم معاملات ہیں اور5610صحتیاب ہوئے ہیںجبکہ 97 کی موت واقع ہوئی ہے۔ضلع اننت ناگ میں5101مثبت معاملے سامنے آئے ہیںجن میں21سرگرم ہیں۔ 4988شفایاب ہوئے ہیں( آج5مریض کی صحتیابی کے ساتھ) اور92 موت واقع ہوئی ہے۔ضلع با نڈ ی پورہ میں اب تک4732مثبت معاملات سامنے آئے ہیں جن میں سے11سرگرم معاملات ہیں ۔4659مریض صحتیاب ہوئے ہیںجبکہ 62کی موت واقع ہوئی ہے۔گا ند ربل میں کل4690معاملات سامنے آئے ہیں جن میں14سرگرم معاملات ہیںاور 4629 اَفراد شفایاب ہوئے ہیںجبکہ 47کی موت واقع ہوئی ہے ۔ضلع کولگام میں2757مثبت معاملات پائے گئے ہیںجن میں15سرگرم معاملات ہیںاور2688صحتیاب ہوئے ہیںاور54کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ ضلع شوپیان میں 2631مثبت معاملات سامنے آئے ہیںجن میں22سرگرم ہیں اور 2569صحتیاب ہوئے ہیںجبکہ 40کی موت واقع ہوئی ہے۔اِسی طرح جموں میں وائر س کے25457مثبت معاملات پائے گئے ہیں( 20نئے معاملات سمیت ) جن میں197سرگرم معاملات ہیںاور24882صحت یاب ہوئے ہیںاور378کی موت واقع ہوئی ہے ۔ راجوری ضلع میں کورونا کے اب تک3879 مثبت معاملات سامنے آئے اور3822اَفراد صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ55کی موت واقع ہوئی ہے۔ اود ھمپور ضلع میں اَب تک کورونا مریضوں کی کُل تعداد 4328ہوئی ہیں جن میں سے 10معاملات سرگرم ہیں۔4261اَفراد صحتیاب ہوئے ہیںجبکہ57کی موت واقع ہوئی ہے۔ضلع ڈ وڈ ہ میں3445عاملات سامنے آئے ہیں جبکہ3376مریض پوری طرح شفایاب ہوئے ہیں جبکہ 64 مریض کی موت واقع ہوئی ہے۔ضلعکٹھوعہ میں3273مثبت معاملہ سامنے آئے ہیںاور 3216اَفراد صحتیاب ہوئے ہیںجبکہ53 کی موت واقع ہوئی ہے۔اِس طرح پونچھ میں2535معاملے سامنے آئے ہیں جن میں 15سرگرم معاملات ہیں جبکہ2496مریض شفایاب ہوئے ہیں جبکہ 24کی موت واقع ہوئی ہے اورضلع سا نبہ میں 2843مثبت معاملے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں2سرگرم معاملات ہیں اور 2800اَفراد شفایاب ہوئے ہیں جبکہ 41کی موت واقع ہوئی ہے ۔دریں اثنأضلع رام بن میں2135معاملات سامنے آئے ہیں اور2114شفایاب ہوئے ہیں جبکہ21 کی موت واقع ہوئی ہے۔ ضلع کشتوا ڑ میں 2739مثبت معاملے کی تصدیق ہوئی ہے اور 2716اَفراد شفایاب ہوئے ہیں جبکہ22کی موت واقع ہوئی ہے اورریا سی میں بھی1658معاملات سامنے آئے ہیں اور1634مریض پوری طرح سے صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 16کی موت واقع ہوئی ہے ۔بلیٹن میںکہا گیاہے کہ یہ ترتیب اُن ضلعوں کی ہے جہاں سے مریضوں کا پتہ لگا ہے یا جہاں وہ عارضی طور پر رہائش پذیر ہے۔مرکزی حکومت یونین ٹریٹری میں کووِڈ۔19 کی بڑھتی ہوئی صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے اور کووِڈ۔ 19 کے پھیلاؤ اور مثبت معاملات کے بہتر کلینیکل اِنتظام کو مؤثر طریقے سے شامل کرنے میں ہر طرح کی مدد فراہم کررہی ہے۔جموں و کشمیر کے باشندوں کے لئے نیشنل ٹیلی کنسلٹیشن سروس کے تحت ماہرین اور ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کے ذریعہ مفت عمومی او پی ڈی خدمات کا آغاز کیا گیا ہے۔ لوگ ویب پورٹل https://esanjeevaniopd.in/.پر آن لائن اِندراج کرکے گھرسے اِن خدمات کا فائدہ اُٹھاسکتے ہیں۔ خدمات سوموار سے سنیچروار صبح 10 بجے سے شام 4بجے تک دستیاب ہیں۔ لوگ گوگل پلے سٹور سےesanjeevaniOPD ایپ بھی ڈاؤن لوڈ اور اِنس ٹال کرسکتے ہیں۔ جی ایم سی ہسپتال جموں کی ایمرجنسی سے باہرکووِڈ۔19 کے لئے چوبیسوں گھنٹے ریپڈ اینٹی جَن ٹیسٹنگ کی سہولیت شروع کردی گئی ہے ۔ جی ایم سی جموں کے ایمرجنسی وِنگ میں مریضوںکی علاحدگی کے لئے یہ سہولیت بہت کارآمد ثابت ہوگی۔ گورنمنٹ کے ایسوسی ایٹیڈ ہسپتالوں میں داخل ہونے والے کووِڈ۔19 مثبت مریضوں سے متعلق شکایات کے ازالے کے لئے چوبیسوں گھنٹے میڈیکل کالج جموں اور گورنمنٹ ہسپتال گاندھی نگر جموں میںکووِڈ کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں۔ مریض یا تیمار دار اِن فون نمبرات0191– 258 5444 (کنٹرول روم) ، ایکسچینج0191-258 2626 /258 5542/258 4290/258 4291/258 4292/258 4293/258 4294پررابطہ قائم کرکے مدد طلب کرسکتے ہیں۔اَیڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووِڈ۔19سے بچائو کے لئے باقی لوگوں سے کم اَز کم دو میٹر کا جسمانی فاصلہ قائم کرنے اور بار بار پانی سے ہاتھ دھونے یا الکوہل پر مبنی ہینڈ سینی ٹائزر سے ہاتھ صاف کرنے سے انسان اِس بیماری سے محفوظ رہ سکتا ہے۔عوامی مقامات اور کام کی جگہوں پر سماجی دُوری کے لئے ایک اِقدام کے طور پر چہرے کا اِحاطہ کرنا لازمی ہے۔بلیٹن میں مزید بتایا گیا کہ کووِڈ۔19 کی اِبتدا میں ہی تشخیص سے یہ وَبامزید پھیلنے سے روکی جاسکتی ہے۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ذمہ داری کا ثبوت دے کر جاری اَیڈوائزری پر سختی سے کاربندرہیں اور کووِڈ۔19بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر اُسے نہ چھپائیں کیوں کہ اِس سے ایسے اَفراد کے اَفراد خانہ کے ساتھ ساتھ اُن کی اَپنی زندگی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔بخار ، کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف کی علامات ظاہر ہوتے ہی کووِڈ۔19 ہیلپ لائینوں پر رابطہ قائم کر کے طبی مشورہ حاصل کی جاسکتی ہے۔دریں اثنا ٔمیڈیا بلیٹن میں جاری اَیڈ وائزری میں کہا گیا ہے کہ کووِڈ۔19 ایک اِنتہائی پھیلنے والی بیماری ہے جو کسی کو بھی اپنی چپیٹ میں لے سکتی ہے اور اِس سے بچنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ وائرس سے دور رہ جائے۔اَیڈوائزری میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بیماری سے بچنے کے لئے گھروں میں رہیں اور سماجی دُوری پر عمل کریں۔ذاتی صفائی ستھرائی کے حوالے سے اَیڈوائزری میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بار بار صابن اور پانی سے ہاتھ دھوئیں اور کھانسی چھینکتے وقت اَپنا منھ ڈھانپ لیں۔ایڈ وائزر ی میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی کے ایسے اَفراد کے رابطے میں نہ آئیں جو بخار یا کھانسی میں مبتلا ہو اور اگر کوئی بھی شخص بخار ، کھانسی میں مبتلا ہو اور اُسے سانس لینے میں مشکل آتی ہوتو وہ طبی صلاح و مشور ہ لیں۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کووِڈ ۔19ہیلپ لائین نمبرات پر رابطہ قائم کرسکتے ہیں تاکہ اُنہیں ضرورت پڑنے پر صحیح طبی مشورہ دیا جاسکے۔دریں اثنأ لوگ کسی بھی ایمرجنسی کے دوران چوبیس گھنٹے کام کرنے والی مفت ایمبولنس خدمات سے اَپنی دہلیز پر فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔اِس ایمبولنس خدمت کا ٹول فری نمبر ہے 108 ۔حاملہ خواتین اور بیمار بچے ٹول فری نمبر 102 پر کال کر کے مفت ایمبونس خدمات سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ لوگ عام قومی سطح کے ٹول فری ہیلپ لائن نمبر 1075 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ 0191-2549676 ( جموں کشمیر کیلئے ) ،,0191-2674444,0191-2674115 0191-2520982 ( صوبہ جموں ) ، 0194-2440283 اور 0194-2430581 ( صوبہ کشمیر ) کیلئے قائم کئے گئے ہیں اور لوگ نوول کوروائرس(کووِڈ۔19)سے متعلق جانکاری اِن نمبرات پر حاصل کرسکتے ہیں۔بلیٹن میں بتایا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف اِنڈین سسٹم آف میڈ یسن جے اینڈ کے آیوش اَدویات کو تقسیم کررہی ہے جس میں قوت مدافعت بڑھا دینے والی،امیونو موڈلیٹر ، دافع تکسید (اینٹی آکسیڈینٹ)، دافع دبائو(اینٹی سٹریس) ،مقوی استحالہ( میٹابولزم ریگولیٹر) ، دافع حساسیت (اینٹی الرجک) ، بخار کو کم کرنے والی(اینٹی پائیرٹِک) ، دافع سعال( اینٹی ٹیشو) ، پھیپھڑوںکی راحت وغیر ہ ادویات شامل ہیں کووِڈ۔19 وَبائی اَمراض کے دوران دی جاتی ہے۔لوگوں سے کہا کیا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کی جانے والی اَیڈوائزری پر سختی سے عمل کریں۔ لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ سرکار کی جانب سے فراہم کی جانے والی جانکاری پر ہی بھروسہ کریں۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ نہ اَفواہیں پھیلائیں اور نہ اُن پر کان دھریں۔