آدھار کارڈ سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے تقریبا تین کروڑ راشن کارڈ کی منسوخی،فاقہ کشی کی نوبت
یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے آدھار کارڈ سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے کروڑوں راشن کارڈرد کئے جانے اور اس کے نتیجے میں فاقہ کشی سے ہونے والی اموات کو سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے بدھ کے روز مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے فاقہ کشی سے اموات کے معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ آدھار کارڈ سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے تقریبا تین کروڑ راشن کارڈ کی منسوخی اور اس کی وجہ سے فاقہ کشی سے لوگوں کی موت ہونا سنگین معاملہ ہے۔ ڈویڑن بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رام سبرمنیم شامل تھے۔بیچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو مزاحمانہ انداز سے نہیں دیکھا جانا چاہئے، یہ بہت سنگین معاملہ ہے اور اس کی سماعت کی جائیگی۔درخواست گزار کوئلی دیوی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کولن گونزالویس نے کہا کہ "یہ بہت بڑا سنگین مسئلہ ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے تقریبا تین لاکھ راشن کارڈ منسوخ کردیئے ہیں”۔ تاہم ایڈیشنل سالیسٹر جنرل امن لیکھی نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر گونزالویس کا یہ بیان غلط ہے کہ مرکز نے راشن کارڈ رد کئے ہیں۔جھارکھنڈ کے ضلع سمڈیگا کی رہنے والی کوئلی دیوی کی 11 سالہ بیٹی بھوک سے مرگئی تھی، جس کا راشن کارڈ رد کردیا گیا ہے۔ اس معاملے میں کوئلی دیوی نے 28 ستمبر 2018 کو مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔