طلباء اساتذہ کے منتظر : عوام انتظامیہ کی کاروائی کے انتظار میں
سید زاہد
بدھل ؍؍ مجموعی اعتبار سے یوٹی کے تعلیمی نظام کو بہتر بتانے سے انتظامیہ تکھتی نہیں ہے لیکن یہ بات سچ ہے آج بھی زمینی سطح پر تعلیم کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچہ بھی نہیں ہے ۔ دور دراز علاقہ جات میں تعلیمی ڈھانچہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے ۔ یہی وجہ سے سرکاری تعلیمی اداروں میں کی بانسبت نجی تعلیمی اداروں میں طلباء کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ۔ خیرت کی بات ہے کہ یعنی 2021میں بعض سرکاری اسکولوں میں عمارت ، بجلی پانی ،بیت الخلاء کی شکایات آتی ہیں ۔ اس سے تعلیمی نظام کے لئے ضروری ضروریات کی عدم دستیابی اور تعلیم کے نام پر ناانصافی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔دور دراز علاقہ جات میں رہنے والے طلباء نئی تعلیمی پالیسی کودرکنار رکھ کر صرف تعلیم کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچے کی مانگ کررہے ہیں ۔ ضلع راجوری کی سب ڈویژن کوٹرنکہ بدھل کے دور دراز علاقہ گلیر کے پرائمری سکول کی خستہ حالت ہے ۔ پانچ سالوں سے ایک ہی استاد بچوں کو تعلیم دے رہا۔اسکول میں بچوں کو پانی، بیت الخلا جیسی سہولت سے بھی محروم رکھا گیا ہے ا۔بھی تک یہاں تک 5جماعتیں سکول میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ان کے اوپر پانچ سالوں سے ایک ہی استاد تعلیم دینا ہے۔َ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گاؤں کے لوگوں نے اپنی غربت اور بے بسی کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ دیہاڑی لگا کر ہم اپنے بچوں کو سکول کی طرف روانہ کرتے ہیں۔گاؤں کے لوگوں نے کہا کہ جہاں بڑے افسر کے لوگ اور امیر گھرانے کے بچے بڑے بڑے پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں ۔یہاں دوسری طرف ہم غریبوں کے لئے ایک سکول کی بھی خستہ حالت کر رکھی ہے ۔ 1978 میں اسکول کی تعمیر کر دی گئی تھی اس وقت سے لے کر آج 2021 تک کسی نے ایک نظر بھی پلٹ کر اسکول کی طرف نہیں دیکھا۔گائوں کے لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی حالت کو بہتر کیا جائے اور جلد از جلد اسکول میں استادوں کی کمی کو پورا کیا جائے تا کے ہمارے بچے بھی دوسرے بچوں کی طرح اپنی تعلیم کو حاصل کر سکیں۔