6 جنگجو، ایک فوجی اور ایک عام شہری ہلاک
جنوبی کشمیر میں کرفیو اور ہڑتال کے باعث معمولات زندگی مفلوج
یواین آئی
سرینگرجنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں جمعرات کو دو مختلف مقامات پر ہونے والے تصادموں میں 6 جنگجو، ایک فوجی اور عام شہری ہلاک جبکہ چار دیگر بشمول تین سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوگئے۔یہ تصادم ضلع پلوامہ کے ڈلی پورہ اور ضلع شوپیاں کے ہانڈیو میں وقوع پذیر ہوئے۔انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر دونوں اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع جبکہ قصبہ پلوامہ میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع پلوامہ کے ڈلی پورہ میں جمعرات کی علی الصبح شروع ہونے والا تصادم ‘جیش محمد’ سے وابستہ تین جنگجوﺅں کی ہلاکت پر ختم ہوا جن کی شناخت نصیر پنڈت ساکنہ کریم آباد پلوامہ، عمر میر ساکنہ شوپیاں اور خالد ساکنہ پاکستان کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ تصادم کے دوران ایک فوجی اور ایک عام شہری بھی جاں بحق ہوئے جن کی شناخت بالترتیب سپاہی سندیپ اور رئیس احمد ڈار کے طور پر ہوئی۔دوسری جانب ضلع شوپیاں کے ہانڈیو نامی گاﺅں میں جمعرات کی سہ پہر شروع ہونے والا تصادم بھی تین جنگجوﺅں کی ہلاکت پر ختم ہوا۔ اگرچہ فوری طور پر مہلوک جنگجوﺅں کی شناخت معلوم نہ ہوسکی تاہم بتایا جارہا ہے کہ تینوں جنگجو ‘حزب المجاہدین’ کے ساتھ وابستہ تھے۔ اس مختصر تصادم میں فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا جسے علاج ومعالجہ کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے پلوامہ کے ڈلی پورہ میں ہونے والے تصادم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ جنگجوﺅں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے ڈلی پورہ میں گزشتہ رات دیر گئے کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تلاشی آپریشن کے دوران علاقہ میں موجود جنگجوﺅں نے فورسز اور ریاستی پولیس کی مشترکہ پارٹی پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین تصادم چھڑ گیا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ میں تین فوجی اور دو بھائی محمد یونس ڈار اور رئیس احمد ڈار پسران جلال الدین ڈار زخمی ہوئے۔ جہاں رئیس احمد موقع پر ہی جاں بحق ہوا وہیں محمد یونس کو مقامی اسپتال کے بعد سری نگر منتقل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ زخمی فوجیوں کو ائرلفٹ کرکے سری نگر کی بادامی باغ فوجی چھاونی میں واقع اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سپاہی سندیپ زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ دیگر دو زخمی فوجیوں کی شناکت سپاہی ارونیش اور سپاہی رویندر کے طور پر ہوئی ہے۔ایک سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ آپریشن کے دوران تین جنگجو مارے گئے۔ تاہم ایک فوجی اور ایک عام شہری بھی مارا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران دو فوجیوں اور ایک عام شہری سمیت تین افراد زخمی ہوئے جنہیں علاج و معالجہ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔دریں اثنا ریاستی پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ جنگجو جنوبی ضلع پلوامہ کے ڈلی پورہ علاقے میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طورپر فوراً اُس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور اُنہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے کارروائی شروع کی۔ فرار ہونے کے تمام راستے مسدود پا کر جنگجوﺅں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں فوجی اہلکار سپاہی سندیپ جاں بحق ہوا جبکہ ایک عام شہری جس کی شناخت رئیس احمد کے بطور ہوئی ہے بھی جاں بحق ہوا۔بیان میں کہا گیا ‘سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جانے والی اس جھڑپ میں تین جنگجو جن کی شناخت نصیر پنڈت ساکنہ کریم آباد پلوامہ اور عمر میر ساکنہ شوپیاں کے بطور ہوئی ہے ہلاک ہوئے۔ جھڑپ کی جگہ سے برآمد شدہ قابلِ اعتراض مواد سے پتہ چلا ہے کہ تیسرا جنگجو پاکستان کا رہائشی ہے اور اُس کی شناخت خالد کے بطور کی گئی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو کالعدم تنظیم جیش کے ساتھ وابستہ تھے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے’۔پولیس بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ‘مذکورہ جنگجوﺅں کے خلاف متعدد ایف آئی آر بھی درج ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو نصیر پنڈت کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے او ر وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بھی پیش پیش تھا۔ مذکورہ جنگجو نے سال 2018 میں پولیس اہلکار محمد یعقوب شاہ ساکنہ پلوامہ کا عید کے روز قتل کیا۔ نصیر احمد پنڈت علاقے میں ہتھیار چھیننے کی وارداتوں میں بھی ملوث رہ چکا ہے اور اُس کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر ات 30/2015,277/2014این ڈی پی ایس ایکٹ اور ایف آئی زیر نمبر 25/2016کے تحت مقدمات درج ہیں’۔بیان میں کہا گیا ‘تصادم کے دوران مارا گیا پاکستانی جنگجو خالد جیش کا کمانڈر رہ چکا ہے اور وہ بھی سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ عمر میر نامی مہلوک جنگجو کے خلاف بھی جنگجو سرگرمیوں کے حوالے سے کئی ایف آئی آر درج ہیں اور وہ بھی سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث رہ چکا ہے’۔بیان میں کہا گیا ‘جائے جھڑپ پر سیکورٹی فورسز نے اسلحہ وگولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا۔ مہلوک جنگجوﺅں کی دیگر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے کی بھی جانچ پڑتال ہو رہی ہے۔برآمد کئے گئے قابلِ اعتراض مواد کو قانونی جانچ کیلئے روانہ کیا گیا ہے’۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ڈلی پورہ میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم آرائی میں تین جنگجو¶ں اور ایک عام شہری کی ہلاکت کے بعد جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں میں جمعرات کو حکام کی طرف سے عائد کرفیو اور ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے۔دریں اثنا پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں احتیاطی طور پر موبائیل انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیا ہے۔بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ڈلی پورہ میں جمعرات کی علی الصبح جنگجوﺅں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید تصادم ہوا جس میں تین جنگجو، ایک فوجی اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ تین دیگر بشمول دو سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوگئے۔ذرائع نے بتایا کہ تصادم آرائی میں تین جنگجو¶ں اور ایک عام شہری کی ہلاکت کے بعد نوجوانون اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کے پیش نظر حکام نے امن وقانون کی بحالی کو یقینی بنانے کے لئے پلوامہ قصبہ میں کرفیو نافذ کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکام نے جنوبی کشمیر کے حساس علاقوں خاص کر شوپیاں اور پلوامہ میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا ہے۔ادھرشوپیاں میں جیش محمد سے وابستہ تین جنگجو¶ں اور ایک عام شہری کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی آناً فاناً ہڑتال ہوئی۔ بازاروں میں دکانیں فوراً بند ہوئیں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل معطل ہوئی۔پلوامہ میں کرفیو کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے پولیس اور سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری بلٹ پروف جاکیٹ پہنے اور