ٹریفک قوانین پر عمل حادثات کی شرح کو کم کر سکتا ہے

0
0

سڑکوں پر حادثات کا نہ تھنے والا سلسلہ جاری ہے ۔جموں وکشمیر میں ہر آئے روز سڑک حادثات کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں جہاں کئی قیمتی جانوں کی ضیاں ہو رہا ہے ۔سڑک حادثات کے سلسلے میں وادی چناب سرخیوں میں رہتا ہے ۔وادی چناب کی سڑکوں پر خصوصاً ضلع کشتواڑ کی سڑکوں پر ماضی میں کئی دل خراش حادثات پیش آئے جن میں کئی قیمتی جانیں تلف ہوئیں اور کئی گھروں کے چراغ بجھ گئے۔ کشتواڑ کی جن سڑکوں پر دلدوز حادثات گزشتہ برسوں میں پیش آئے ان میں ٹھاکرائی، سرتھل،دچھن،پاڈر،چھاترو اور پلماڑ شامل ہیںاوران حادثات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔تاہم جب بھی کوئی دلدوز حادثہ پیش آیا تو حادثات کی وجوہات پر بحث و مباحثہ ہوتا رہا کہ آخر ان حادثات کا ذمہ دار کون ہے جس میں کبھی ڈرائیور کو لاپرواہ قرار دیا گیا ، کبھی سڑک کی خستہ حالات کو ذمہ دار کہا گیا ، کبھی گاڑیوں کی فٹنس پر سوالات اٹھے اور کبھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کو حادثات کی وجہ بتایا گیا۔ حادثات کے بعد چند دن یا ہفتے سڑکوں پر ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہوتے ہوئے عوام کو، ڈرائیوروں کو اور ٹریفک حکام دیکھے جاتے ہیں جوں جوں وقت گزرتا ہے تو لاپرواہی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور ڈرائیور طبقہ ماضی کے حادثات سے سبق سیکھ کر راضی نہ ہے لیکن اس سلسلے میں صرف ڈرائیور ہی قصور نہیں ہیں بالکہ سماج اس کا ذمہ دار ہے جو گاڑیوں اور سڑکوں کی حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسدار ی کر کے راضی نہیں ہے ۔حال ہی میں ایک ڈرائیور کی پٹائی کی ویڈیو نے منظر عام پر آکر کئی طرح کے سوالات کو جنم دیا ہے جہاں ایک ڈرائیور کو سر عام ڈنڈے سے پیٹا جا رہا ہے ۔سوال یہ بنتا ہے کہ لاٹھیوں سے پٹائی کرنے سے کیا ٹریفک قوانین کی پاسداری ہو جائے گی اور حادثات پر قابو پایا جا سکے ہے ؟کیا ڈرائیور طبقہ کو ٹریفک قوانین کی سمجھ لاٹھیوں سے دلائی جائے گی یا پھر لاٹھی ڈنڈے سے ڈرائیور وں کو دھمکایا جائے گا؟اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ڈرائیور طبقہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے لیکن اس سب کیلئے صرف ذمہ دار ڈرائیور ہی نہیں بالکہ پورا سماج اس کیلئے ذمہ دار ہے ۔اگر سماج اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے انجام دے گا تو سماج میں قوانین کی پاسداری با آسانی کی جائے گی ۔ کئی سڑکوں پر آج کل ٹریفک قوانین کی جم کر خلاف ورزی ہو رہی ہے جہاں ایک طرف ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا جا رہا ہے اور نہ ہی ٹریفک حکام کا کوئی ڈر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایک طرف ڈرائیور طبقہ کرائے میں اضافہ ہونے کی مانگ کر رہے ہیں اور دوسری طرف سواریوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں میں سامان لاد دیا جاتا ہے جوکسی بھی حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ ٹریفک قوانین پر عمل کرنا ہی سڑکوں پر حادثات کی شرح کو کم کر سکتا ہے۔ ٹریفک حکام کو سنجیدگی سے کام لینا چاہیے اور ٹرانسپورٹ نظام سے وابستہ لوگوں اور عوام کو بھی ٹریفک قوانین پر عمل کرنا چاہیے تاکہ مزید جانی زیاں نہ ہو۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا