کہا قبائلی جموں وکشمیر کی 15 سے 20 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں اب انہیںہندوستان کے دوسرے قبائلی گروہوں کی طرح فوائد ملیں گے
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍ ہندوستان کے ایس ٹی کے برابر جموں وکشمیرکے گجر ،بکر والوں ، گدیوں ، سیپیوں اور شنوںکے ساتھ سلوک کرنا تاریخی ناانصافی کو مسترد کرتا ہے جنکو مرکزی دھارے میں شامل معاشرے سے علیحدگی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔معروف قبائلی محقق ڈاکٹر جاوید راہی نے جموں و کشمیر کے لئے لاگو کیے جانے والے نئے متعارف شدہ قوانین کے بارے میں ایک بیداری پروگرام کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر جاوید راہی نے بتایا کہ نئے قوانین جن میں فاریسٹ رائٹ ایکٹ 2006 ، جنگل تحفظات ایکٹ 1980 ، ایس سی؍ ایس ٹی ایٹروسٹیزایکٹ 1989 ، تنظیم نو ایکٹ 2019 ،پنچایت راج ایکٹ میں ترمیم اور بہت سے نئے قوانین قبائلیوں کو پسماندگی اور سماجی اخراجات سے بچائیں گے ۔ڈاکٹر راہی نے مزید کہا کہ قبائلی جموں وکشمیر کی 15 سے 20 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں اور ان کو نئے قوانین کے تحت ہندوستان کے دوسرے قبائلی گروہوں کی طرح فوائد ملیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کی وجہ سے ڈی ڈی سی کے تین ممبران کو ریزرو نشستوں پر ڈسٹرکٹ چیف کے طور پر منتخب کیا گیا ہے اوراس کے علاوہ گجربکروال برادری سے تعلق رکھنے والے 38 افراد جموں وکشمیر میں پہلے ضلع ترقیاتی کونسل کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شیڈول ٹرائب اور دیگر جنگلاتی رہائشیوں کو نئے قوانین سے فوائد ملیں گے ۔وہیںدوسرے مقررین نے بتایا کہ فاریسٹ رائٹ ایکٹ وہ تاریخی قانون سازی ہے جس نے ان کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے جنگل میں آباد کمیونٹیوں کے ساتھ ہونے والی تاریخی ناانصافی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔