جموں میں روہنگیاپناہ گزینوں کی اچانک ویری فکیشن ،کئی روہنگیا ہولڈنگ سنٹر منتقل،اہل وعیال خوفزدہ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍میانمارمیں جاری خونین تشددکے بیچ کئی برسوں قبل فوجی مظالم وفرقہ پرستانہ قہرکے ستائے اپنی جان بچاکرہندوستان کی مختلف ریاستوںمیں پناہ لئے روہنگیائوںکیلئے جموں وکشمیریوٹی میں صورتحال اُس وقت پریشان کن بن گئی جب پولیس نے اچانک انکی ویری فکیشن کاآغازکرتے ہوئے سینکڑوں روہنگیائوں کو ہیرانگرکی ایک جیل‘جسے ہولڈنگ سینٹرکانام دیاگیاہے‘منتقل کردیا۔انتظامیہ کے مطابق غیرقانونی طریقے سے یہاں آئے روہنگیائوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے اس عمل میں155سے زاید غیرقانونی پناگزینوں کوہولڈنگ سینٹرمنتقل کیاگیاہے۔تفصیلات کے مطابق جموں کے نروال اور بٹھینڈی علاقے میں زندگی گزارنے والے روہنگیا مسلمانوں کو گزشتہ روز جموں کے مولانا آزاد کرکٹ اسٹیڈیم میں گاڑیوں میں بھر کر لایا گیا۔جہاں انہیں ویری فکیشن کے علاوہ کورونا ٹسٹ بھی کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کے دلوں میں مختلف خدشات ہیں ۔ تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق روہنگیا لوگوں کی ویری فکیشن کے لئے یہاں لایا گیا تھا ۔ذرائع کے مطابق قریباًزائید از150روہنگیاؤں کو ہولڈنگ سنٹر منتقل کیا گیا۔ کئی روہنگیائی پناہ گزینوں نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں گاڑیوں میں بھر کر نامعلوم مقام کی طرف لے جایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ روہنگیا جو اس علاقے میں تن تنہا رہ رہے ہیں انہیں ہولڈنگ سنٹر منتقل کیا گیا ہے جبکہ کنبوں کے ساتھ رہنے والوں کو ان کے پناہ گزین کیمپوں میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے دن بھر انہیں بھوکا، پیاسا رکھا اور کھانے کے نام پر محض ایک برگر پر انہیں اکتفا کرنا پڑا۔ محمد آیت اللہ نام کے ایک روہنگیا پناہ گزیںنے فون پر بتایا کہ ہمیں پولیس کی طرف سے ہمیں بلایا گیا تھا۔ ہمارے کاغذات کی جانچ کی گئی اور پھر کہا گیا کہ جو لوگ تنہا آئے ہیں وہ ایک طرف قطار میں کھڑے ہو جائیں اور وہ لوگ جو اپنے کنبے کے ساتھ آئیں ہیں وہ الگ قطار میں کھڑے ہوں۔ پھر جو لوگ تنہا آئے تھے انہیں وہاں سے کسی نامعلوم مقام کی طرف لے جایا گیا۔’’ مجھے نہیں معلوم کہ انہیں کہاں لے جایا گیا‘‘۔سرکاری عہدیداروں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو ایک جگہ پر جمع کرنے کا مقصد ویری فیکیشن کرنا ہے تاکہ ہر روہنگیا پناہ گزیں کی تفصیلات انتظامیہ کے پاس موجود ہو۔انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ جن 155 روہنگیا پناہ گزینوں کو ہولڈنگ سنٹر میں بھیجا گیا ہے ان لوگوں کے پاس بھارت میں سفر کرنے کے قانونی دستاویز نہیں ہیں۔ انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ جن لوگوں کے پاس دستاویز نہیں ہیں ان کی شناخت کی جارہی ہے۔ ان کو ہولڈنگ سنٹر بھیجنے کے بعد ان کی شہریت کا ویریفیکیشن کیا جائے گا۔ شہریت کے ویریفیکیشن کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔ایک روہنگیا پناہ گزین نے بتایا کہ ‘پولیس والوں کی طرف سے ہمارے نام کی پرچی آئی تھی۔ ہمیں ایم اے اسٹیڈیم میں لے جایا گیا اور وہاں ہماری انگلیوں کے نشان لیے گئے۔واضح رہے کہ چند ہزار روہنگیا مسلمان جموں کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں، جہاں وہ عارضی طور پر بنے ہوئے ٹینٹ اور لکڑی کے گھروں میں رہ رہ رہے ہیں۔2017 میں جموں و کشمیر کی بی جے پی-پی ڈی پی کی مخلوط حکومت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جموں میں گزشتہ کچھ برسوں سے 5700 روہنگیا مسلمان رہ رہے ہیں جبکہ جموں وکشمیرمیں 13ہزار سے زیادہ روہنگیائی پناہ گزین موجود ہیں جن میں دس ہزار سے زیادہ افرادکے پاس اقوام متحدہ کی اجازت موجود ہے، جبکہ تین سے چار ہزار ایسے رونگیائی بھی ہے جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے اور وہ جموں کے علاوہ لداخ اور وادی کشمیرمیں پناہ گزین ہیں ۔ کیمپوں میں موجود خواتین نے روتے بلکتے ہوئے الزام عایدکیاکہ ان کے مردوں کو پولیس نے نامعلوم مقام پرلیاہے اوروہ بھوکے پیاسے ہیں،انہیں کچھ بتایانہیں جارہاہے۔انتظامیہ کی جانب سے یہ قدم ایسے وقت میں اُٹھایاگیاہے جب میانمارمیں حکومت کاتختہ پلٹنے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں اور آئے روز تشددمیں شہری ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ایسی صورتحال میں جموں میں پناہ لئے روہنگیائوں کوملک بدرکرنے کے اقدامات کے امکانات سے یہ مصیبت زدگان انتہائی پریشان حال ہیں اور ان کاکہناہے کہ جب ان کے ملک میں حالات پرامن ہوجائیں گے وہ تبھی واپس جاسکتے ہیں، ایسے حالات میں وہاں نہیں جاسکتے۔ایک خاتون نے بتایاکہ انہیں وہاں ماراجاتاہے، ان کے کئی رشتہ داروں کو کاٹ کاٹ کردریامیں پھینک دیاگیاتھا، وہ اپنی جان بچانے یہاں آئے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ ہندوستان ایک عظیم ملک ہے جہاں ہندو۔مسلم ۔سکھ ۔عیسائی اتحادہے اورسب پیار ومحبت سے رہتے ہیں، لیکن میانمارمیں ایسانہیں ،وہاں مسلمانوں کو ماراکاٹاجاتاہے۔