غزل

0
0

 

ایڈوکیٹ متین طالبؔ
9689342534

یہ دنیا کی محبت ہے بری چیز
کہ مال و زر سے رغبت ہے بری چیز

رہے خاموش ہم یہ سوچ کر بس
کہ اپنوں کی شکایت ہے بری چیز

سکوں یہ چھین لیتی ہے دلوں کا
مرے یارو! کدورت ہے بری چیز

برائی سر جھکانے میں نہیں پر
اصولوں سے بغاوت ہے بری چیز

شرارت یار کی لگتی ہے اچھی
مگر ویسے شرارت ہے بری چیز

کسی کو دل نہیں دے سکتا ہوں اب
امانت میں خیانت ہے بری چیز

دکھاوے کے لئے گر کر رہے ہو
تو پھر ایسی عبادت ہے بری چیز

ترے ایمان کو خطرہ ہو جس سے
قسم سے ایسی حکمت ہے بری چیز

ہلاکت کا سبب بنتی ہے اک دن
گناہوں کی یہ لذت ہے بری چیز

برائی سیکھ ہی جاتا ہے انساں
برے لوگوں کی صحبت ہے بری چیز

تعلق توڑ دیتی ہے زمیں سے
میاں طالبؔ یہ شہرت ہے بری چیز

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا