آخری گیند تک لڑنے والا ہوں !

0
0

عمران خان کپتان!178 ووٹوں کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کیا
کہاالیکشن کمیشن ملک کی ایجنسیوں سے خفیہ بریفنگ لے تاکہ پتا چلے کہ کتنا پیسہ چلا
یواین آئی/بی بی سی

اسلام آباد؍؍پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کو یہاں نیشنل اسمبلی میں 178 ووٹ حاصل کرکے اعتماد کا ووٹ جیت لیا۔انہیں اعتماد کے ووٹ کیلئے ملے ووٹ ضروریسے چھ سے زیادہ تھے۔پاکستان میں سینیٹ الیکشن میں وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی ہار کی وجہ عمران حکومت کو نیشنل اسمبلی میں خصوصی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ پیش کرنا پڑا۔ مسٹر خان کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے 172 ووٹوں کی ضرورت تھی۔روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق نیشنل اسمبلی کے صدر نے نتیجہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ سال پہلے وزیراعظم عمران 176 ووٹ حاصل کرنے کے ساتھ وزیراعظم چنے گئے تھے۔ انہوں نے کہا،’’آج انہیں 178 ووٹ حاصل کئے ہیں۔‘‘مسٹر خان کی حمایت میں ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے 155 اراکین نے حمایت دی۔جبکہ ایم کیو ایم – پی کے پانچ اراکین ، بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ – کووید کے پانچ پانچ،گرانڈ ڈیموکریٹ الائنز سے تین،عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک ایک رکن نے وزیراعظم کو اپنا ووٹ دیا۔اس کے علاوہ مسٹر خان کی حمایت میں آزاد امیدوار اسلم بھوٹانی نے اپنا ووٹ ڈالا۔اعتماد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر خان نے اپنے حق میں ووٹ ڈالنے والے سبھی اتحادیوں اور ارکان پارلیمنٹ کو شکریہ ادا کیا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صدر عارف علوی کے نام خط لکھ بھی انھیں آگاہ کیاکہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ صدر کے نام سپیکر کے خط میں یہ لکھا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو قومی اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد حاصل ہے اور سنیچر کو انھیں 178 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ خط میں ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اعتماد کا یہ ووٹ آئین کے آرٹیکل 91 کی شق سات کے تحت حاصل کیا گیا۔اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران اپوزیشن پرخوب تلخ وارکئے۔عمران خان کے مطابق اس وقت یہ ایک آزمائش ہے جس کا مقصد دیکھنا ہے کہ آپ اس سے کیسے نکلتے ہیں۔ ان کے مطابق پارٹی تب تگڑی ہوتی ہے جب اس پر آزمائش ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ اس مشکل وقت سے نکلے ہیں۔ ان کے مطابق کئی اراکین بڑی مشکل سے یہاں پہنچے ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جن کی طبیعیت بھی ٹھیک نہیں تھی۔عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب قوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے تو پھر وہ مر جاتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ’یہ جو سینیٹ کے الیکشن ہوئے ہیں،،، مجھے شرم آتی ہے سپیکر صاحب،، بکرا منڈی بنی ہوئی ہے،، ہمیں ایک مہینے سے پتا تھا،، الیکشن کمیشن نے کہا ہم نے بڑا اچھا الیکشن کرایا ہے،،، اس سے مجھے اور صدمہ ہوا،، اگر یہ الیکشن آپ نے اچھا کرایا ہے تو پھر پتا نہیں کہ برا الیکشن کیسا ہوتا ہے۔‘عمران خان نے اپنی تقریر میں الیکشن کمیشن کے علاوہ، اپوزیشن رہنماؤں اور نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’وہ آصف زرداری جو دنیا بھر میں کرپٹ ثابت ہو چکا ہے۔ دنیا میں مسٹر ٹین پرسنٹ پر فلمیں بنی ہوئی ہیں، اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ ایک زرداری سب پر بھاری۔۔ دوسری طرف نواز شریف جو ملک لوٹ کر اور جھوٹ بول کر باہر بھاگا ہوا ہے۔ آج وہاں تقریریں کر رہا ہے اور سکیمیں بنا رہا ہے کہ اس کو اتنا پیسہ دو ادھر اتنا پیسہ چلاؤ۔یہ سب ڈاکو اکٹھا ہو کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جس طرح پرویز مشرف نے ڈر کر این آر او دیا تھا۔ انھوں نے اتنا بڑا جرم کیا کہ اس این آر او کے بعد دونوں نے اقتدار میں آ کر دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا۔ ملک پر قرضوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔‘عمران خان نے کہا کہ وہ یوسف رضا گیلانی جس نے ملک سے باہر ملک کا 60 ملین ڈالر لانے کے لے خط لکھنے سے انکار کر دیا تھا۔ اور وہ اب وہ ایسے پھر رہا ہے جیسے نیلسن مینڈیلا ڈس کوالیفائی ہو گیا ہو۔عمران خان نے ایک بار پھر الزام دہرایا کہ فیٹف کی قانون سازی کے دوران حزب اختلاف کی جماعتیں نیب میں 34 ترامیم لے آئیں تاکہ ان کی چوری کے کیسز ختم ہو جائیں۔ان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے۔ان کے مطابق ’ان (اپوزیشن) کا صرف ایک خوف ہے کہ یہ این آر او نہیں دے گا، اب یہ فیٹف میں پھنس گیا ہے، اب اس سے این آر او لے لو۔ ان کو نہیں پتا تھا کہ ملک بلیک لسٹ میں چلا جائے گا۔ ان کا ایک شہزادہ اور شہزادی آ گئی۔ انھوں نے اخباروں میں تصاویر لگا کر مینار پاکستان جلسہ کیا تو لوگ نہیں نکلے۔ ان کے مطابق لاہور والے لوٹنے والوں کے لیے نہیں نکلتے۔‘عمران خان نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں کہہ دیا تھا کہ اوپن بیلٹنگ کرائیں گے۔’دنیا کا کرپٹ ترین آدمی سینیٹر منتخب ہوا ہے، جس کی بے تحاشا دولت ہے۔ انھوں نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بنا دیا۔ انھوں نے حفیظ شیخ کو ہرا دیا۔‘عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے رات کو ہمارے ارکان کو کالز کیں کہ دو کروڑ سے ریٹ شروع ہو گا۔ ان کے مطابق شفاف الیکشن بھی الیکشن کمیشن کا کام ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی ایجنسیز سے ایک سیکرٹ بریفنگ لیں تا کہ آپ کو پتا چلے کہ کتنا پیسہ چلا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’آخری گیند تک لڑنے والا ہوں اور اگر پوری پارٹی بھی میرا ساتھ چھوڑ گئی تو اکیلا لڑونگا‘‘۔خیال رہے کہ سینیٹ انتخاب کے ایک دن بعد وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔عمران خان نے کہا کہ ’میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں جو میرے تبصرے سے ناراض ہوئے ہیں کہ ہم نے الیکٹورل ریفارمز کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم ٹیکنالوجی لے کر آ رہے ہیں۔ ہم الیکٹرونک مشین لے کر آ رہے ہیں، ہم ایسے الیکشن چاہتے ہیں تا کہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ ہم یہ سسٹم اس وجہ سے لے کر آ رہے ہیں تا کہ ہمیشہ سے یہ بات ختم ہو جائے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔‘’یہ نظام ہم اسی طرح لے کر آئیں گے جس طرح دنیا میں میں نیوٹرل امپائرز لے کر آیا ہوں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا