جنگلات مافیہ ہر وقت جنگلات کو نقصان پہنچانے کی تاک میںرہتا ہے ۔ سبز سونے کی بے دریغ کٹائی سے جنگلات کو نقصان ہو رہا ہے جس کا برائے راست ماحول پر اثر پڑ رہا ہے لیکن اس سب کے سامنے محکمہ جنگلات اپنی جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہے لیکن جنگلات مافیہ بھی پوری محنت و لگن سے اپنی حرکات انجام ے رہا ہے ۔جموں و کشمیر میںجنگلات کی بے دریغ کٹائی سے نسل نو کیلئے کئی طرح کی مشکلات سامنے آئیں گی،جو ہر ذی شعور کو سمجھنی چاہئے اور جنگلات کے تحفظ کیلئے ہر ذی شعور کواپنا تعاون پیش کرنا چاہئے ۔اسی دور میں ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو جنگلات کی زمینوں پر قابض ہونے کیلئے پائوں آگے بڑھا رہا ہے ۔ایک جانب ایف آر اے کا نفاذ کیا جا رہا ہے جس سے جنگلات کے رہائشیوں کو حقوق ملیں گے لیکن ایف آر اے کی آڑ میں دیگر لوگ بھی اپنے پائوں پسار نے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ محکمہ جنگلات بھی جنگلات کی کٹائی کے خلاف سخت اقدام کر رہا ہے اور جنگلات کی زمینوں کوآزاد کر وا رہا ہے ،وہیں ایف آر اے کے تحت مستفیدین کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہیں اور اس سلسلے میں مستفیدین کو ان کا حق ملنے کی امیدیں ہیںجس کیلئے زمینی سطح پر کام کیا جا رہا ہے۔جموں و کشمیر میں جنگلات کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ایسے میں جنگلات مافیہ کو چاہئے کہ نسل نو کا خیال رکھتے ہوئے سبز سونے کی بے دریغ کٹائی سے گریز کی جائے ۔انتظامیہ کو ایسے عناصر کے خلاف کاروائیاں عمل میں لانے کیلئے محکمہ جنگلات کے ملازمین کے ساتھ تحفظ کا بہتر انتظام بھی کرنا چاہئے تاکہ نسل نو کیلئے قدرت کے اس انمول تحفے کو بچایا جا سکے ۔وہیں جنگلات کا نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لانے کیلئے محکمہ جنگلات کو وقتاً فوقتاً ہر کمارٹمنٹ اور جنگلات کے ہر حصے کو دیکھنا چاہئے ،اپنے دورے کرنے چاہئے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لانی چاہئے ۔ جنگلات کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو بھی یہ سوچنا چاہئے کہ وہ نسل نو کا نقصان کر رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ پنچائتی نمائندگان کو بھی یہ خیال رکھنا چاہئے کہ انہیں عوام نے نمائندہ بنایا ہے اور ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی جنگلات کی جانب پورا دھیان دیں اور جنگلات کو نقصان پہنچانے والے عناصر کی شکایات محکمہ تک پہنچائیں تاکہ نہ صرف ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جا سکے بالکہ جنگلات کو بھی بچایا جا سکے۔