ڈیزل اور پٹرول کی بڑھتی قیمتیں عوام کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں ہیں ۔ایک جانب ملک میں کرونا کے چلتے پورا ملک متاثر ہوا اور دوسری جانب ایندھن کے بڑھتے داموں سے ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔ملک میں کسان اپنے مطالبات کو لیکر ایک عرصہ سے احتجاج کر رہے ہیں ۔وہیں دوسری جانب ٹرانسپورٹر طبقہ بھی مصائب کا سامنا کر رہا ہے جہاں ڈیزل پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل میں آئی تیزی کی وجہ سے گھریلو مارکیٹ میں مسلسل پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ درج کیا گیا۔آئل مارکیٹنگ کی سرکاری کمپنی انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق دارالحکومت دہلی میں پٹرول میں 30 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل میں 35 پیسے فی لیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اب تک کی سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ فی الحال ہر شہر میں تقریباََ دونوں ایندھنوں کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔نیا سال پیٹرولیم مصنوعات کے لئے اچھا نہیں رہا۔ جنوری اور فروری میں اب تک مجموعی طور پر 20 دن ہی پٹرول مہنگا ہو ا ہے ، لیکن اتنے دنوں میں ہی یہ 05.48 روپے مہنگا ہوگیا۔ پٹرول کے ساتھ ساتھ ڈیزل کی قیمت بھی ریکارڈ سطح پر ہیں۔ نئے سال میں 20 دنوں کے دوران ڈیزل 05.83 روپے فی لیٹر مہنگا ہو چکا ہے۔وہیںڈیزل ،پیٹرول کے ساتھ ساتھ رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کو لیکر جموںمیں ضلع کانگریس کمیٹی اربن جموں نے زور دار احتجاج درج کروایا ۔رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے سے عام انسان بری طرح متاثر ہو رہا ہے کیونکہ ایک جانب کرونا نے سماج کی کمر توڑ رکھی ہے تو دوسری جانب ایندھن کے ساتھ ساتھ رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کسی مصیب سے کم نہیں ہے ۔اب عوام ڈیزل پٹرول اور رسوئی گیس کے بڑھتے داموں سے پریشان نظر آ رہی ہے کیونکہ کرونا کی وجہ سے تجارت ، کاروبار اور ذرائع آمدنی متاثر ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں مظاہرین کا کہنا ہے کہعوام کو مہنگائی کی چکی میں پسا جا رہا ہے ۔کانگریس اس سلسلے میں مرکزی سرکار پر نشانہ لگاتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ مرکزی سرکار نے بڑھتی قیمتوں سے عام شہریوں کو پریشان کیا ہے ۔عوام مرکزی حکومت سے اپیل کر رہی ہے کہ ایندھن کی بڑھتی قیمتوں میں کمی لائی جائے کیونکہ ان مشکل اوقات میں عوام کرونا کی مار جھیلتے ہوئے یہ مار جھیلنے کے قابل نہیں ہے ۔اسلئے حکومت کو چاہئے کہ عوامی مصائب کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیزل پٹرو ل اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں کمی لائی جائے ۔