بھاجپادورمیں سٹیٹ کا درجہ واپس کرنا مشکل:جے اے میر

0
0

مرکز میںسرکار کی تبدیلی کاانتظار کرنا ہوئی ۔اگرکشمیر داخلی مسئلہ ہے تو سفارتکاروں کا دورہ کیوں؟
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍جموں و کشمیر پردیش کانگریس کے صدر جے اے میر نے بتایا جب تک جموں و کشمیر میں بے جی پی سرکار قائم ہے تب تک جموں و کشمیر کو سٹیٹ کا درجہ لانا مشکل ہے ۔جبکہ فوری طور کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے کیوں کہ ہمیں مرکزی میں سرکاسری کی تبدیلی کا انتظار کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا اگر کشمیر اگرکشمیر داخلی مسئلہ ہے تو سفارتکاروں کا دورہ کیوں؟۔جموں و کشمیر پردیش کانگریس کلے صدر غلام احمد میر نے کہا جب تک مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار ہے تب تک جموں و کشمیر کو سٹیٹ کا درجہ واپس دینا بھی مشکل ہے ۔میر نے کہا ہوم منسٹر نے کہا کہ آرضی370کو ہٹاتے ہٹاتے 70سال لگ گئے ہیںاور صیح وقت کا انتظار کرنا ہوگا ۔میر نے کہا پتہ نہیں وہ وقت کب ہوگااس کا وقت کتنا ہے وہ بتانا مشکل ہے ۔کانگریس صدر نے کہا اس سرکار میں خصوصی پوزیشن کی بحالی کی امید رکھنا یا سوچنا ہماری غلط فہمی ہے ۔میر نے کہا پراپرٹی ٹیکس ،بجلی بلوں میں اضافہ ہے انہوں نے بتایا پانی اور بجلی فیس میں اضافہ کر رہے ہیں یہ ہر یوٹی میں ہوتا ہے اور سرکار اپنا کام کرہا ہے ایک ایک قانون کو یہاں لاگو کر رہا ہے اور ہم درجے کی واپس کی امید میں بیٹھے ہیں ۔ریاستی کانگریس کمیٹی نے مرکزی سرکار کی جانب سے غیر ملکی سفارتکاروں کو وادی کے دورے پر لانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھاجپا سرکار مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر سرکاری طور لا رہا ہے۔‘‘سرینگر میں پارٹی کی تقریب کے حاشیہ پر کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی سرکار کی جانب سے غیر ملکی سفارتکاروں کو وادی کے دورے پر لانے سے سرکار بین الاقوامی سطح پر یہ تاثر دے رہی ہے کہ کشمیر ایک مسئلہ ہے اور یہاں حالات سازگار نہیں ہیں۔‘‘انہوں نے کہا اگرکشمیر اندرونی مسئلہ ہے تو غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ کیوں؟ انہوں نے مرکزی سرکار سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کے بقول اگر کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور کشمیر ملک کا اندرونی مسئلہ ہے تو سفارتکاروں کے وفود کو یہاں کیوں مدعو کیا جا رہا ہے؟انہوں کہا کہ سرکار کی حریف جماعتوں نے متعدد بار مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ وفد کو وادی کشمیر کا دورہ کرنا چاہئے تاکہ یہاں کے زمینی حالات سے ملک کو آگاہ کیا جائے، لیکن ایسے مطالبات مسترد کئے جارہے ہیں۔کانگریس صدر نے مزید کہا کہ سفارتکاروں کو دورے پر لانے کر سرکار خود اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ کشمیر میں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا