’فرضی الزامات تسلیم کرنے پر ہرا ساں کیا جا رہا ہے‘

0
0

وحید پرہ کی مسلسل حراست سیاسی جماعتوں کو ہراساں کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی: محبوبہ مفتی
یواین آئی

سرینگر؍؍پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ پی ڈی پی یوتھ لیڈر وحید پرہ کی مسلسل حراست مرکزی حکومت کے دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد سے سیاسی جماعتوں کو ہراساں کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کی تنسیخ کے فیصلے کے ساتھ اختلاف کرنے والی سیاسی جماعتوں کو ہراساں کرنے کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔ موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا: ’وحید پرہ کی مسلسل حراست مرکزی حکومت کے دفعہ 370 کی تنیسخ کے فیصلے کے ساتھ اختلاف کرنے والی سیاسی جماعتوں کو ہراساں کرنے کے سلسلے کا ایک حصہ ہے‘۔قبل ازیں محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا تھا کہ وحید پرہ کو فرضی الزامات تسلیم کرنے پر ہرا ساں کیا جا رہا ہے۔ان کا ٹویٹ میں کہنا تھا: ‘وحید کو فرضی الزامات تسلیم کرنے پر ہراساں کیا جا رہا ہے وہ چونکہ فرضی الزامات کوتسلیم نہیں کر رہا ہے لہذا اس کو انتہائی غیر انسانی حالت میں مقید رکھا گیا ہے۔ اس کے خلاف جاری تحقیقات روز اول سے ہی فراڈ اور سیاسی انتقام گیری پر مبنی تھیں‘۔بتادیں کہ وحید الرحمان پرہ کو 25 نومبر کو این آئی اے نے ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کے پانچ روز بعد گرفتار کیا تھا۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے وحید الرحمان پرہ پر این آئی اے نے جنگجو تنظیم حزب المجاہدین سے روابط رکھنے کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں امپھالہ جیل جموں میں مقید رکھا گیا تھا۔وحید الرحمان کو 9 جنوری کو این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم انہیں جیل سے باہر قدم رکھنے سے قبل ہی جموں و کشمیر پولیس نے دوبارہ گرفتار کیا۔وحید الرحمان پرہ نے جیل میں مقید رہنے کے باوجود ڈی ڈی سی حلقہ انتخاب پلوامہ اول سے جیت درج کی۔ انہوں نے اس سے قبل کسی بھی الیکشن میں امیدوار کی حیثیت سے حصہ نہیں لیا تھا۔ یہ ان کا بحیثیت امیدوار پہلا الیکشن بھی تھا اور پہلی جیت بھی تھی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا