دارالحکومت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان ناراض تھے

0
0

احتجاجی ریلی کی اجازت کیوں دی گئی:بھیم سنگھ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍پینتھرس کی قیادت نے جموں وکشمیر سے لے کر نئی دہلی تک مختلف مقامات پر ہنگامی میٹنگوں کا انعقاد کیا، جن میں پنجاب، ہریانہ، دہلی، اترپردیش اور دیگر مقامات پر قانون اور کسانوں کے بنیادی حقوق کی خلا ف ورزی کرنے پر ریاستی عہدیداروں اور پولیس کے غیر انسانی اور وحشیانہ سلوک کی مذمت کی گئی۔دارالحکومت میں، تمام مرد، خواتین، بوڑھے اور جوان افسران کی اجازت کے مطابق ریلیاں نکال رہے تھے۔ جو بھی ہوا، ساری دنیا دیکھ رہی تھی۔ 72 سالوں میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسی بھی تنظیم یا فرد کو اس طرح کی احتجاجی ریلی کی اجازت کن وجوہات کی بنا پر یا کس اراد ے سے دی گئی۔پینتھرس کے سرپرست اعلی، سینئر ایڈووکیٹ اور لندن یونیورسٹی سے گریجویٹ ایڈوکیٹ (ایل ایل ایم) پروفیسربھیم سنگھ نے، جو خود کسان خاندان سے ہیں، نے ہندوستان کے صدر رام ناتھ کووند سے، اس حقیقت کی تحقیقات کرنے کی اپیل کی تاکہ آئندہ اس طرح کا کوئی سانحہ پیش نہ آسکے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں یا ان کے قائدین کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ ذمہ داری انتظامیہ، پولیس اور مرکزی حکومت پر عائد ہوتی ہے، جس نے یوم جمہوریہ کے روز کسان ٹریکٹر احتجاجی ریلی کی اجازت دی تھی۔ ہندوستان کی 72 سال کی آزادی کی تاریخ میں یوم جمہوریہ کے موقع پر پولیس نے لوگوں کے ساتھ کبھی بھی ایسا افسوسناک اور غیر انسانی سلوک نہیں کیا اور نہ ہی یوم جمہوریہ پر کسی ادارے، سیاسی جماعت یا فرد کو اس طرح کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسانوں کو اس طرح کی اجازت نہ دی جاتی تو یوم جمہوریہ کے دن اس طرح کا افسوسناک و اقعہ نہ ہوتا۔پینتھرس کی قیادت نے سری نگر (کشمیر)، جموں، چندی گڑھ، نئی دہلی، لکھنؤ اور دیگر مقامات پر منعقدہ ہنگامی میٹنگوں میں کسانوں کے ساتھ اس غیر انسانی سلوک کی مذمت کی ہے۔پینتھرس پارٹی نے جموں وکشمیر، لداخ، پنجاب، ہریانہ، یوپی، مہاراشٹر، دہلی اور دیگر مقامات پر تمام یونٹوں کو کاشتکاروں کے ساتھ عہدیداروں کے اس طرح کے ظالمانہ سلوک کی مذمت کرنے کا مشورہ دیا، جو پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے کسان مخالف قوانین کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے انتظامیہ پر یوم جمہوریہ کے دن دہلی میں کسان ریلی کی اجازت دینے کا الزام لگایا۔پینتھرس پارٹی نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے ہندوستان کے صدر سے درخواست کی کہ وہ پارلیمنٹ کو ایسے کسان مخالف قوانین کو جلد واپس لینے کا مشورہ دیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا