کشمیری سیاسی لیڈروں کو حکومت ہند کے ’ہاں میں ہاں نہ ملانے ‘کی پاداش میں سزا مل رہی ہے : محبوبہ مفتی
یواین آئی
سرینگر؍؍پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ حکومت ہند کا وحید پرہ کے ساتھ سلوک سے وہ صورتحال ظاہر ہوجاتی ہے جس میں ہر کشمیری سیاسی لیڈر پھنسا ہوا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ کشمیری سیاسی لیڈروں کو ایک طرف بھارتی آئین میں اعتماد رکھنے پر جموں و کشمیر کے لوگوں کی عدم اعتمادی کا سامنا ہے تو دوسری طرف انہیں حکومت ہند کے ہاں میں ہاں نہ ملانے کی پاداش میں سزا مل رہی ہے۔موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’وحید کے ساتھ حکومت ہند کے سلوک سے اس صورتحال کی عکاسی ہوجاتی ہے کہ جس میں کشمیری سیاسی لیڈر اپنے آپ کو آج دیکھ رہے ہیں۔ ایک طرف انہیں بھارتی آئین میں اعتماد ظاہر کرنے پر جموں و کشمیر کے لوگوں کی عدم اعتمادی اور ناپسندیدگی کا سامنا ہے تو دوسری طرف حکومت ہند انہیں، ان کے ساتھ نہ ملنے کی پاداش میں، سزا دی رہی ہے‘۔انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ وحید پرہ کی آخری امید عدالت پر منحصر ہے اور امید ہے کہ انہیں انصاف ملے گا۔بتادیں کہ وحید الرحمان پرہ کو 25 نومبر کو این آئی اے نے ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کے پانچ روز بعد گرفتار کیا تھا۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے وحید الرحمان پرہ پر این آئی اے نے جنگجو تنظیم حزب المجاہدین سے روابط رکھنے کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں امپھالہ جیل جموں میں مقید رکھا گیا تھا۔وحید الرحمان کو 9 جنوری کو این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم انہیں جیل سے باہر قدم رکھنے سے قبل ہی جموں و کشمیر پولیس نے دوبارہ گرفتار کیا۔وحید الرحمان پرہ نے حال ہی میں جیل میں مقید رہنے کے باوجود ڈی ڈی سی حلقہ انتخاب پلوامہ اول سے جیت درج کی۔ انہوں نے اس سے قبل کسی بھی الیکشن میں امیدوار کی حیثیت سے حصہ نہیں لیا تھا۔ یہ ان کا بحیثیت امیدوار پہلا الیکشن بھی تھا اور پہلی جیت بھی تھی۔