ڈاکٹر سلیم پرویز: وہ کشمیری مصنف جنہوں نے کورونا وائرس پر ایک کتاب لکھی
یواین آئی
سرینگر؍؍جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مضافاتی علاقے بمنہ سے تعلق رکھنے والے ایک ریٹائرڈ پروفیسر، مصنف و شاعر ڈاکٹر سلیم پرویز نے کورونا وائرس کی عالمگیر وبا پر ایک کتاب لکھی ہے۔’دا بائیو ارتھ کویک 2019 – این کو آر کووڈ-19′ نامی یہ کتاب 300 صفحات پر مشتمل ہے اور مصنف کا دعویٰ ہے کہ کورونا وائرس پر پوری دنیا میں انگریزی زبان میں لکھی جانے والی یہ پہلی کتاب ہے۔ڈاکٹر سلیم پرویز کہتے ہیں: ‘جہاں تک میں جانتا ہوں کورونا وائرس پر پوری دنیا میں لکھی جانے والی یہ پہلی کتاب ہے۔ اس کتاب میں، میں نے چھوٹے چھوٹے ابواب شامل کئے ہیں تاکہ پڑھنے والے بوریت کا شکار نہ ہوجائیں اور ان کی دلچسپی برقرار رہیں۔ اس کتاب میں، میں نے شاعری بھی شامل کی ہے’۔موصوف اب تک 16 کتابیں لکھ چکے ہیں۔ وہ اپنے بارے میں کہتے ہیں: ‘میں نے تین مضامین میں پوسٹ گریجویشن اور پیرا سائیکالوجی میں ایم فل و پی ایچ ڈی کیا ہے۔ جرنلزم میں بھی ڈپلومہ کیا ہے۔میں گورنمنٹ کالج و ایجوکیشن ایم اے روڈ میں پڑھاتا تھا۔ میں نے اب تک سولہ کتابیں لکھی ہیں۔ یہ مختلف موضوعات جیسے سائیکالوجی، اسلامیات اور ایجوکیشن پر میں نے لکھی ہیں’۔ڈاکٹر سلیم پرویز کے مطابق انہوں نے ‘دا بائیو ارتھ کویک 2019 – این کو آر کووڈ-19’ نامی یہ کتاب چار ماہ میں لکھی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں نے یہ کتاب لکھنے کے لئے مختلف ذرائع بشمول اخبارات، احادیث کی کتابوں، قرآن مجید کے تین تراجم اور انجیل کا سہارا لیا ہے۔ کتاب کا پیش لفظ ڈاکٹر پیر حمزہ شہریار نے لکھا ہے’۔موصوف ڈاکٹر نے بتایا کہ انہوں نے اس کتاب کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کورونا وائرس کیا ہے اور اس وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں نے کورونا سے بچائو سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ گائیڈ لائنز کو بھی اس کتاب میں شامل کیا ہے۔ فی الحال کورونا وائرس اور زندگی کو ایک ساتھ چلنا ہے۔ زندگی کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ کورونا کا علاج کرنا بھی ضروری ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں ایک مصنف ہوں اور میرا کام لوگوں تک معلومات پہنچانا ہے۔ میں نے پہلے خود کورونا وائرس کو سمجھنے کی کوشش کی۔ پھر کتاب کے ذریعے لوگوں کو اس کے بارے میں واقف کرانے کی پہل کی’۔