دیپ سدھو بی جے پی کارکن ،یہ کسانوں کی تحریک ہے اور ایسے ہی جاری رہے گی:راکیش ٹکیت
ؒلازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍یوگیندر یادو اور راکیش ٹکیت سمیت کئی کسان لیڈروں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ابھی تک پولس نے 93 انتہاپسندوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے جب کہ 200 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔وہیں یوم جمہوریہ کے پیش نظر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشدد پر بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ ’’لاعلم لوگ ٹریکٹر چلا رہے تھے، انھیں دہلی کے راستے کا پتہ نہیں تھا۔ انتظامیہ نے انھیں دہلی کی طرف جانے کا راستہ بتایا۔ وہ دہلی گئے اور واپس لوٹ آئے۔ ان میں سے کچھ انجانے میں لال قلعہ کی جانب چلے گئے۔ پولس نے انھیں لوٹنے کی ہدایت کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جن لوگوں نے لال قلعہ میں تشدد کیا اور جھنڈے لہرائے، انھیں اپنے کیے کا انجام بھگتنا ہوگا۔ گزشتہ دو مہینے سے ایک خاص طبقہ کے خلاف سازش چل رہی ہے۔ یہ سِکھوں کا نہیں بلکہ کسانوں کی تحریک ہے۔‘‘متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کو یوم جمہوریہ کے موقع پر نکلی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد نے زبردست جھٹکا پہنچایا ہے۔ اس تشدد کو لے کر دہلی پولس نے متعدد کسان لیڈروں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دہلی پولس کی ایف آئی آر میں یوگیندر یادو، راکیش ٹکیت، سرون سنگھ پنڈھیر، ستنام سنگھ پنّو جیسے کئی کسان لیڈران کے نام شامل بتائے جا رہے ہیں۔ پنجابی اداکار و گلوکار دیپ سدھو (جس نے لال قلعہ میں جھنڈا لہرایا) اور پنجاب کے گینگسٹر رہے لکھبیر سنگھ عرف لکھّا سدھانی بھی دہلی پولس کی نظر میں ہیں۔ خبروں کے مطابق پولس اب تک 22 ایف آئی آر درج کر چکی ہے۔کسان لیڈروں کے خلاف کئی دفعات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ابھی تک پولس نے 93 انتہاپسندوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے جب کہ 200 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تشدد کے معاملے پر دہلی پولس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے، اس میں الزام ہے کہ پولس کی جانب سے ٹریکٹر ریلی کے لیے جو این او سی جاری کی گئی تھی اس پر عمل نہیں کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ بروز منگل یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد کے واقعات میں 8 بسوں اور 17 پرائیویٹ گاڑیوں کو نقصان پہنچنے کی خبریں سامنے آئی تھیں، اور آج تازہ ترین خبروں کے مطابق کم از کم 300 پولس اہلکار اس تشدد میں زخمی ہوئے۔ کئی زخمی پولس والوں کو ٹراما سنٹر میں بھی داخل کرنا پڑا۔یوم جمہوریہ کے پیش نظر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشدد پر بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ ’’لاعلم لوگ ٹریکٹر چلا رہے تھے، انھیں دہلی کے راستے کا پتہ نہیں تھا۔ انتظامیہ نے انھیں دہلی کی طرف جانے کا راستہ بتایا۔ وہ دہلی گئے اور واپس لوٹ آئے۔ ان میں سے کچھ انجانے میں لال قلعہ کی جانب چلے گئے۔ پولس نے انھیں لوٹنے کی ہدایت کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جن لوگوں نے لال قلعہ میں تشدد کیا اور جھنڈے لہرائے، انھیں اپنے کیے کا انجام بھگتنا ہوگا۔ گزشتہ دو مہینے سے ایک خاص طبقہ کے خلاف سازش چل رہی ہے۔ یہ سِکھوں کا نہیں بلکہ کسانوں کی تحریک ہے۔‘‘لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے والے دیپ سدھو کو لے کر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’دیپ سدھو سِکھ نہیں ہے، وہ بی جے پی کارکن ہے۔ وزیر اعظم کے ساتھ اس کی تصویر بھی سامنے آ چکی ہے۔ یہ کسانوں کی تحریک ہے اور ایسے ہی جاری رہے گی۔ کچھ لوگوں کو فوراً اس جگہ کو چھوڑنا ہوگا۔ جو لوگ بیریکیڈنگ توڑ چکے ہیں، وہ کبھی بھی تحریک کا حصہ نہیں ہوں گے۔‘‘دوسری طرف اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ ’’کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش لگاتار چل رہی تھی۔ ہمیں ڈر تھا کہ کوئی سازش کامیاب نہ ہو جائے۔ آخر میں سازش کامیاب ہو گئی۔ لال قلعہ میں بغیر کسی سانٹھ گانٹھ کے کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ اس کے لیے کسانوں کو بدنام کرنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پندھیر نے کہا کہ ’’ہمارا پروگرام دہلی کے آوٹر رِنگ روڈ پر تھا، وہاں جا کر ہم لوگ واپس آ گئے۔ ہمارا نہ تو لال قلعہ کا پروگرام تھا، نہ ہی جھنڈا لہرانے کا تھا۔ جن لوگوں نے یہ کام کیا ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ جس نے بھی یہ کام کیا وہ قصوروار ہے۔