اے میرے وطن والوں
ذرا اپنی آنکھیں تو کھولو
اپنے ذہنوں کو ٹٹولو
دیکھ سکتے ہو تو چاروں اور دیکھو تم
چشتی نانک اور گوتم کی دھرتی پر
ٹیپو اور گاندھی کے اِس دیش میں
پھر رہے ہیں کچھ بھڑیئے
آج اِنسان کے بھیس میں
ہرطرف بہہ رہا لہو اِنسان کا کیوں؟
جنگ شہروں میں ہمہ وقت ہے جاری
اِدھر ہے آگ لگی, اُدھر ہے خنجر زنی
یہ خون کی ہولیاں کیوں؟
چل رہی نفرت کی گولیاں کیوں؟
مندر ہو کہ مسجد,گرجا ہو یا گُردوارے
خُدا تو سبھی کا ایک ہے…
پھر یہ زمیں اور دھرتی کا کیسا بھید ہے
جس کی خاطر کٹ رہے ہیں سر
آدمی ہی آدمی کے خون کا پیاسا بنا ہے
کب تک موت کا بربریت کا
یہ وحشتناک کھیل ہوتا رہیگا
کب تلک خون معصوموں کا بہتا رہیگا
غیرتِ اِنسانیت کو ہو کیا گیا ہے
لُٹ گئے کہ کٹ گئے,فکر کِس کو ہے یہاں
میرے وطن والوں
پیغام ہے یہ میرا
خود پرست بنے ہو کیوں؟
خُدا پرست بنو
گلے لگ جاؤ اور مُسکراؤ
یکتا کہ گیت گاؤ
ہے میرا وطن گَلِ گَلزار چمن
اِس کی مٹّی میں بسی خوشبو ہے پیارکی
یہ دھرتی اُجڑ نہ جائے کہیں
اِسے تم بچالو
ہندو مسلم,سکھ عیسائی
ایک ساتھ پھر سے بول اُٹھے بھائی بھائی
اے میرے وطن والوں
ذرا اپنی آنکھیں تو کھولو
اپنے ذہنوں کو ٹٹولو
اک نئی روشنی کے ساتھ
دور کردو اِن پھیلے ہوئے اندھیروں کو
نئی صبح ضرور آئے گی
قدم سے قدم مِلا کے چلو
دِلوں کے میل کو دور کر دو
دیر ہو جائے نہ کہیں…..
اب بھی سنبھل جاؤ
نئی صبح ضرور آئیگی
نئی صبح ضرور آئیگی…..!!!!
*ذاکرہ شبنم-کرناٹک*
Cell,9916969954