ہمت نسواں ہو تو صنف نازک بھی ہے سخن فہم

0
0

وادی چناب میں صنف نازک میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں
ڈوڈہ کی "امرینہ نائک” خوشخطی، فیشن ڈیزائننگ ، فنون مصوّری اور اندرونی آرائش کی بے تاج ملکہ
محمد اشفاق/ فرید احمد نائک

ڈوڈہ؍؍لفظ صنف نازک ایک ایسا لفظ ہے جسے سنتے ہی انسان کے ذہن میں کسی نازک اندام عورت، جو نازوں کے ساتھ پلی ہو اور ہمیشہ گھر کی چار دیواری میں رہتی ہو، کا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے۔اور حقیقت بھی یہی ہے کیوں کہ وادی چناب کی اکثر خواتین اور دوشیزائیں تعلیم حاصل کرنے کے بعد شادی کر لیتی ہیں یوں سسرال سے میکے تک آنا جانا ان کی کل کائنات بن جاتی ہے اور وہ اسی طرح اپنی عمریں گزار لیتی ہیں۔ان میں سے اکثر دوشیزاؤں اور خوتین میں صلاحیتیں کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہیں یعنی کہ وادی چناب کی خوتین دنیا کے کسی بھی میدان میں مہارت حاصل کر کے اپنے والدین اور اپنے ملک کا نام روشن کر سکتی ہیں۔ لیکن بات پھر وہیں آ کے اٹک جاتی ہے یعنی کہ خواتین کا شباب جوبن پر پہنچتے ہی ان کے ہاتھ پیلے کر دیے جاتے ہیں یوں ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی صلاحیتیں مہندی کا رنگ اترتے ہی غائب ہو جاتی ہیں اور یہ محض عام گھریلو خواتین بن کر اپنی باقی مانندہ زندگی گزار لیتی ہیں۔لیکن وادی چناب کے ضلع ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والی امرینہ نائک شادی کے بعد اپنی صلاحیتوں کو اپنے سسرال والوں کے لیے قربان کر دینے والی ان خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔امرینہ بانو کا تعلق پہاڑی ضلع ڈوڈہ کی تحصیل محالہ سے ہے۔ اپنی زندگی کے ابتدائی برسوں میں ہی اپنے والد کے سائے سے محروم ہونے والی یہ باصلاحیت لڑکی آبائی طور پر ادھیان پور سے تعلق رکھتی ہیں محض چار برس کی عمر میں والد صاحب کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا اور ان کی ماں نے باقی بھائی بہنوں کے ہمراہ ان کی پرورش کی امرینہ بانوں نے گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول بھرت سے بارہویں جماعت کا امتحان پاس کیا اور اس کے بعد گھریلو حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے نصابی تعلیم کو خیر آباد کہہ دیا۔لیکن تعلیم کو خیر آباد کہہ دینے سے ان کی صلاحیتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتی رہیں اس عرصے میں انہوں نے ضلع سطح کے کئی مصوّری مقابلوں میں پہلا مقام حاصل کیا۔اسی دوران ان کی شادی ایک خوبصورت وجہہ اور برسرِ روزگار نوجوان ذاکر حسین نائک کے ساتھ ہو گئی۔ لیکن عام خوتین کے برعکس انہوں نے سسرال میں قدم رکھتے ہی اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ ان کے شوہر نے ان کی صلاحیتوں کا لوہا مانتے ہوئے انکا بھر پور ساتھ دیا اور قدم قدم پر ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔امرینہ نائک کو عربی رسم الخط، خوشخطی، مصوری، فیشن ڈیزائننگ، اور اندرونی آرائش کے فنون میں ملکہ حاصل ہے، فن مصوری میں وہ اپنا لوہا بھی منوا چکی ہیں۔ چند برس قبل انہوں نے آنجہانی سابق صدر جمہوریہ عبدل کلام کا ایک خاکہ تیار کیا تھا جو مرحوم صدر کو کافی پسند آیا تھا اور جواب میں انہیں ایک ستائشی خط ارسال کیا تھا امرینہ نائک شاعر مشرق علامہ اقبال کی بہترین تصویریں بھی تیار کر چکی ہیں۔ امرینہ نائک تصویروں میں حقیقی رنگ بھرنے کی ماہرہ ہیں اور وہ اپنے تیار شدہ مصوّری کے نمونوں کو فروخت بھی کرتی ہیں لیکن بین الاقوامی بازار میں تصویریں خریدنے والے کسی ڈیلر کے ساتھ رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی تصویروں کے دام نہایت کم رکھنے پڑتے ہیں۔ خوشخطی اور عربی رسم الخط میں بھی وہ اپنا ثانی نہیں رکھتیں علاؤہ ازیں وہ فیشن ڈیزائننگ کی بھی ماہرہ ہیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے وہ انتہائی خوبصورت زنانہ ملبوسات بھی تیار کرتی ہیں، اور اس کے علاؤہ مٹی کے برتنوں پہ خوبصورت نقش نگار بنانے اور گھروں کی اندرونی سجاوٹ میں استعمال ہونے والا سامان تیار کرنے میں بھی امرینہ اپنی مثال آپ ہیں۔امرینہ بانو کے شوہر ذاکر حسین نائک نے لازوال کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گھر میں کھانا پکانے اور باقی کام کاج سے فارغ ہونے کے بعد اکثر نئی نئی چیزیں ایجاد کرنے کی مشق کرتی رہتی ہیں اور ان کی ایجاد کردہ چیزیں ہمیشہ لاجواب ہوتی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا