سلامتی کونسل کی 3 اہم کمیٹیوں کی سربراہی حاصل: بھارتی مندوب
لازوال ڈیسک
اقوام متحدہ؍؍؍؍بھارت نے کہا ہے کہ اسے آئندہ 2 برسوں2021 اور2022 کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر سلامتی کونسل کی 3 اہم کمیٹیوں بشمول طالبان سے متعلق تعزیراتی کمیٹی، انسداد دہشت گردی کی کمیٹی اور لیبیا سے متعلق تعزیراتی کمیٹی کی سربراہی کرنے کا کہا گیا ہے۔ یہ انکشاف اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تیرومورتی نے ٹوٹئر پر اپنے ایک وڈیو بیان میں کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارت گزشتہ سال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہوا تھا اور اس کی مدت کا باقاعدہ آغاز یکم جنوری2021 کو ہوا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل15 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں5 ممالک اس ادارے کے مستقل رکن ہیں، جو امریکہ، چین، روس، برطانیہ اور فرانس ہیں۔اقوم متحدہ میں بھارت کے مستقبل مندوب ترومورتی نے مزید کہا ہے کہ افغانستان کے امن و سلامتی اور ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے بقول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طالبان سے متعلق تعیزیراتی کمیٹی بھارت کے لیے ہمیشہ سے اہم ترجیح رہی ہے۔بھارتی سفارت کار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اس کمیٹی کی سربراہی کرنے سے مبینہ دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کے مبینہ سرپرستوں پر پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد ملے گی، جو ان کے بقول افغانستان میں امن عمل کے لیے خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ تشدد اور امن عمل ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ لیکن بھارتی سفارت کار نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ان کا اشارہ کس ملک کی طرف ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں خیال ہے کہ یہ اشارہ پاکستان کی طرف ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ چند برسوں سے بھارت اور پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور نئی دہلی، اسلام آباد پر بعض عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام عائد کرتا ہے جو خطے میں عسکری کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ جب کہ پاکستان اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا یہ دعویٰ ہے کہ بھارت مبینہ طور پر افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔بھارت طالبان کی تعزیراتی کمیٹی اور انسداد دہشت گردی کی کمیٹی کی سربراہی ایک ایسے وقت کرے گا جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بین الاقوامی مذاکرات جاری ہیں۔ دوسری طرف گزشتہ سال فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد طالبان اپنے بعض رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے حذف کرنے کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔