نادانستہ طور پر سرحد عبور کرنے والے دو لڑکوں کو واپس اپنے گھروں کو بھیجاگیا
اعجازالحق بخاری ؍ شہزاد بٹ
پونچھ؍؍’چکاں داباغ راہداری مرکز‘پرکافی عرصے بعد مختصر لمحات کیلئے ہی سہی لیکن خوبصورت رونق اُس وقت بحال ہوئی جب ایک دلچسپ اتفاق کے طورپر راولاکوٹ سے اس جانب داخل ہونے والے اور پونچھ کیرنی سے سرحدپار کرنے والے نوجوانوں کو واپس اپنے گھروں کو تحفے تضائف دیکر بھیجاگا۔کبھی کبھی دونوں ممالک سے باعث آرام و سکون کی خبریں بھی موصول ہوتی ہیں جس سے سرحد پر رہنے والے لوگ سکون کی سانس لیتے ہیں ۔ ایسا کچھ گزشتہ روز بھی ہوا جب کچھ ورز قبل دونوں ممالک کی سرحدوں سے آر پار ہونے والوں بچوں کو دونوں ممالک کی حکومتوں نے سرحدیں کھول کر دونوں ملکوں نے نوجوانوں کو اُن کے اہلخانہ کے حوالے کیا ۔تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جمعے کو’چکاں دا باغ‘ کراسنگ پوائنٹ کھول کر نادانستہ طور پر سرحد عبور کرنے والے دو لڑکوں کو واپس اپنے گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک لڑکے کا تعلق ضلع پونچھ جبکہ دوسرے لڑکے کا تعلق پاکستان زیر انتظام کشمیر کے ضلع راولاکوٹ سے ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جمعے کو ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن پر چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ پر ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں بھارت اور پاکستان کی فوج، پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی۔نہوں نے بتایا:’ضروری کارروائی کے بعد دونوں لڑکوں کو آر پار کی فوج، پولیس و سول انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا۔ دونوں کو ڈھیر سارے تحفے تحائف بھی دیے گئے ہیں‘۔نادانستہ طور پر سرحد عبور کرنے والے لڑکوں کی شناخت 17 سالہ محمد شبیر ولد محمد بشیر گجر ساکنہ ضلع پونچھ اور 14 سالہ علی حیدر ولد محمد شریف ساکنہ عباس پور ضلع راولاکوٹ کے بطور ہوئی ہے۔ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج وویک گپتا نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘پاکستان زیر انتظام کشمیر کے لڑکے کو آج ضروری کارروائی کے بعد واپس بھیجا گیا ہے۔ جو ہمارا لڑکا وہاں چلا گیا تھا اس کو بھی وہاں کی انتظامیہ نے واپس بھیج دیا ہے’۔ضلع پونچھ کے رہنے والے محمد شبیر کے ایک قریبی رشتہ دار نے بتایا: ’’ہمارا لڑکا گھر میں جھگڑا کر کے پاکستان چلا گیا تھا۔ انہیں آج ایکسچینج میں واپس لایا گیا ہے۔ اس کے لئے ہم بھارت اور پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔ان کا مزید کہنا تھا:’’ہم بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس کا بھی خصوصی طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ خونی لکیر پر بغیر کسی نقصان کے ہمارا بچہ واپس آ گیا اور ان کا بچہ واپس چلا گیا‘‘۔