کہا عوام کو اس تعلق سے بیدار ہونے کی ضرورت
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍اپنے پڑسیوں کے حق میںہمیں بہتر ہونے کی ضرورت ہے آپکا پڑوسی کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہوں ۔ آپ نے اس کے ساتھ اچھائی سے پیش آنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آج یہاں مرکزی جامع مسجد عائشہ ترکوٹا نگر جموں کے خطیب مولانا سید اعجازالحق بخاری نے کیا انہوں نے کہا بلکہ اسلام میں پڑوسی کے حقوق کا دائرہ اس سے بھی وسیع ترہے۔ مثلا ایک گاؤں دوسرے قریبی گاؤں کا پڑوسی ہے۔ اسی طرح ایک ریاست دوسری ریاست کی پڑوسی ہے؛ بلکہ پڑوسی کا یہ فلسفہ اسلام میں عالمی پیمانہ پر بھی ہے۔ مثلاً ایک ملک دوسرے ملک کا پڑوسی ہے۔ گویا مذہب اسلام نے افراد سے لے کر پوری دنیاکو فلسفہ پڑوسی کے مضبوط دھاگے میں پرودیا ہے۔ تاکہ پڑوسی کاحق بجالاتے ہوئے نہ صرف ایک فرد، بلکہ پوری انسانی دنیا کی زندگی ایک خوشگوار ماحول میں ڈھل جائے۔ انہوںنے کہا اسلام کا یہ مزاج اور اصول بھی سب سے جداگانہ ہے۔اس کے باوجود اگر کوئی اپنے پڑوسی کے حقوق کی پا مالی کرتا ہے تو آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کس قدر عظیم جرم کا مرتکب ہورہا ہے۔ یقیناً پڑوسی کو تکلیف پہنچانا ایک حرام کام ہے۔ اس سے بیوفائی کی دلیل، اس کی بداخلاقی اور نقص ایمان کی علامت ہے۔ پڑوسیوں کی حق تلفی اہل ایمان کا شیوہ نہیں بلکہ راہ نبوی سے انحراف ہے۔بخاری نے کہا حدیث رسول کا مفہوم ہے یعنی وہ شخص جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔ تو یہاں پر یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ یہ شرارت کبھی حق تلفی کی شکل میں ہو سکتی ہے تو کبھی یہ شرارت اخلاق وکردار کے ذریعہ بھی ہوسکتی ہے تو کبھی زبان کے غلط استعمال کے ذریعہ بھی ہو سکتی ہے، تو کبھی افعال وعادات کے ذریعہ بھی ہو سکتی ہے۔انہوںنے آج ضرورت اس بات کی ہے انسانی حقوق کی پامالی بند کی جائے ۔ اور حب الوطنی جو ایمان کا جز ہے اسکو اپنے اند ڈالنے کی بھی اشد ضرورت ہے ۔