بالاکوٹ سیکٹرمیں ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی

0
0

سرحدی علاقہ کی عوام نسل در نسل سرحدی کشیدگی اور تنائو کا شکار
سرفرازقادری

مینڈھر؍؍سب ڈویژن مینڈھر اور بالاکوٹ سیکٹر میں ایک بار پھر پاکستانی افواج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کی کئی چوکیوں کے علاوہ رہائشی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے زور دار فائرنگ اور گولہ باری کی۔فوجی ذرائع کے مطابق پاکستانی افواج نے شام کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر ہندوستان کی کئی چوکیوں کو نشانہ بنایا جبکہ رہائشی علاقوں جن میں سندوٹ بسونی میں بھی زوردار ماٹر گولے داغے ۔اس دوران پاکستانی افواج نے چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے ہتھیاروں سے فائرنگ اور گولہ باری کی جس کا ہندوستانی فوج نے بھی معقول جواب دیا البتہ گولہ باری میں کسی بھی قسم کا کوئی جانی نقصان کی خبر ابھی تک نہ ملی ہے لیکن علاقہ کے لوگ ڈر کے مارے کئی گھنٹوں تک گھروں سے باہر نہیں نکلے کیونکہ گولہ باری اتنی زیادہ تھی کہ دور دور تک آوازیں سنائی دی جبکہ رہائشی علاقوں میں بھی کئی درجن گولے داغے گئے۔منقسم سرحدی پٹی پر واقع دیہات کی مقیم عوام دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی مار جھیل رہے ہیں۔ یہاں کی معصوم عوام کے دل و دماغ میں چوبیسوں گھنٹے دونوں اطراف سے چلنے والی گولیوں کی گن گرج سے خوف طاری رہتا ہے ۔مرد ہو یا خواتین سب کے ہوش فاختہ ہو جاتے ہیں کسی کو کوئی بھروسہ نہیں ہوتا کہ کب ان خاموش گنوں کا منہ پھر کھل جائے اور ان گنوں سے نکلنے والی گولی کس کی موت کا پیغام لیکر آجائے عوام کا کہنا ہے کہ سرحدی کشیدگی کی وجہ جہاں پورے خطہِ پیرپنجال کے عوام کو مشکلات و مصائب کا سامنا کر رہی ہے ۔وہیں مینڈھر اور بالاکوٹ کی عوام کوبھی اسی تنائو کا شکار ہو رہی ہے،ویسے تو ازل سے ہی سرحدی پٹی پر آباد عوام کو گونا گوں مسائل کا ہمیشہ سامنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقہ کی عوام نسل در نسل سرحدی کشیدگی اور تنائو کا شکار رہی ہے ۔اس خونی لکیر پر آباد کئی معصوم عوام کی قیمتی جانوں کا زیاں بھی ہوا ہے گذشتہ کئی ماہ سے سرحدی پٹی جنگی مشق کا میدان بنا ہوا ہے ۔سب ڈویژن مینڈھر کی80فیصد آبادی لائین آف کنٹرول پر آباد ہے۔جہاں آئے روز سرحدی علاقہ میں آباد مظلوم عوام کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ ۔جبکہ اس دوران پورے سرحدی پٹی میں خوف و حراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ عام انسان نہایت ہی پریشانی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ انہوں ریاستی اور مرکزی سرکار سے اپیل کی ہے کہ سرحدی پٹی پر مقیم عوام کے تحفظ کیلئے بہت جلد پختہ بنکر تعمیر کروائے جائیں اور اس پورے بارڈر علاقہ کے عوام کے لئے محفوظ مقامات پر رہائشی قالونیاں بنائی جائیں تاکہ یہاں کے عوام اپنے مال و عیال کو لیکر محفوظ مقامات پر قیام کر سکیں۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا