گپکار ایلائنس کے کامیاب امیدواروںکو سیاسی پارٹی میں پکڑ کر شامل کیا جا رہا ہے:عمرعبداللہ
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍گپکار ایلائنس کے فاتح امیدواروں کو اپنی پارٹی میں طاقت اوردھونس دباکے بل بوتے اور پرشامل کرنے کی روش جمہوریت کا سرعام قتل کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلی جموں و کشمیرعمر عبد االلہ نے آج کہا ہے کہ سیاسی معاملات میں پولیس اور سیول انتظامیہ دخل اندازی سے گریز کریں ۔انہوں نے جمہورہت کی فتح میں جشن منانے والوں سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی لیڈوں کی پکڑ دکھڑ کا سلسلہ بند کرکے ڈی ڈی سی کامیاب امیدواروں کے افراد خانہ کی تنگ طلبی سے باز رہیں ۔تفصیلات کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ پولیس کا استعمال کرکے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے کامیاب امیداروں کو زبردستی اپنی پارٹی میں شمولیت کرا رہی ہے۔عمر عبد اللہ نے مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر حکومت پر جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر نے ان چیزوں کی پہلے بھی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کو جمہوریت کی جیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف جمہوری طریقوں کے منفی اقدام کئے جا رہے ہیں۔عمر سنیچر سرینگر میں ایک ہنگامی اورپرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے میڈیا سے مخاطب ہو کر کیا بڑی مدت کے بعد آپ سے سے ملاقات موقع ہوا ہے ،شائد چھلے سال کے بعد تمام پریس کو ایک ساتھ بات کرنے کا موقعہ آج ملا ہے ۔جموں و کشمیر کے سابق ویزر اعلیٰ نے کہا حال ہی میں حکومت نے یہاں ضلع ترقیاتی انتخاب کونسل (ڈی ڈی سی) منعقد کرائے جن کے نتائج سب کے سامنے ہیں کس نے کتنے سیٹ لئے سب کو معلوم ۔نتیجے کیا آیا وہ بھی سب کے سامنے ہیں ۔عمر نے کہا کس ضلع میں کس کو کتنی اکثر یت ملی ہے وہ بھی کوئی ڈھکی چبی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہابی جی پی کے ترجمان اور باقی لیڈران ان انتخابات کو منعقد کرنے جمہوریت کی جیت کہا ہے اور آج بھی وزیر عظم نرندری مودی نے ان انتخابات کے حوالے سے کافی باتیں کافی باتیں کی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کیا اگر واقعی جمہوریت کی جیت ہوئی ہے تو جمہوری طریقہ کار کو پنایا جانا چاہے اور اگلام قدم بھی جمہوری طریقے سے لیا جائے جوبد قسمتی سے نہیں ہو رہا ہے جس بات کا ہمیں افسوس ہے ۔عمر عبد اللہ نے کہاکہ ’’حکومت کے کچھ افسران نے نے کس کی کمانڈ پر یہ ہمیں معلوم نہیںہے کہ نتائج سامنے آنے کے بعد دخل دینا شروع کیا ہے، گرفتاریاں ،پکڑ دھڑ ،دھمکیوں کا کام شروع کیا ہے جس کا مقصدصرف یہی ہے کہ جن اضلاع میں ایلائنس کی جیت درج ہوئی ہے اب وہ پکڑ دکڑ کے ذریعے سے نتائج کو تبدیل کر سکتے ہیں تاکہ ڈی ڈی سی چیرمین کو ایلائنس کو چھوڈ کر دوسری پارٹی کو بنا سکتے ہیں،اور اس پر زور و شور سے کام چل رہا ہے ۔انہوں نے کہا اس کام کی شروعات شوپیان ضلعی سے کی ہے جہاں سے میرے 2ساتھی وچی کے سابق ایم ایل سی شوکت احمد گنائی اور شوپیان سگمنٹ انچارج شبیر احمد کلی جو بار کے صدر کے علاوہ پارٹی کے سینئر لیڈر بھی ہیںکو وہاں سے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔شبیر احمد کلے پانچ اگست 2019ء میں بند نہیں کیا گیا ہے اگر انہیں اس دن گرفتار یا حراست میں لیتے تو ہم مان لیتے ہیں اور آج نتائج آنے کے بعد انہیں بند کیوں کیا گیا ہے؟ ۔انہوں نے کہاآج کہا جاتا ہے کہ انہیں احتیاطی حراست میںرکھنے کاکا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا وہاں کے جیت درج کرنے والے لوگوں کو سرینگر لا کراپنی پارٹی میں شامل کیا جاتا ہے ۔ان میں آزاد ،کانگریس ،پی ڈی پی اورنیشنل کانفرنس کے امیدوار بھی شامل ہیں ۔سابق ویزاعلیٰ نے بتایا کل انہوں نے دیکھا ہے کہ این سی کے نشانے پر ایک خاتون امیدوار جیت کے آئی ہے جس کا نام یاسمینہ ہے کو بھی زبردستی اپنی پارٹی میں شامل کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہامیں اس لئے زبردستی کہہ رہا ہوں کیوں کہ کل میرے ایک ساتھی نے یہاں فون کال کو ریکارڑ کیا ہے ۔اس دوران عمر عبد اللہ نے اس ریکاڈنگ کو بھی پریس کانفرنس موجود نامہ نگاروں کو سنایا ہے ۔انہوں نے کہا اس ریکاڈنگ کے بعد یہ پتہ چلا ہے کہ’’ حکومت پولیس اور انتظامیہ کے کچھ لوگوں کوگرفتار کروا کر پھر چھوڑنے کی قمیت اپنی پارٹی میں جائن کرنے کے طور چکانی پڑ رہی ہے‘‘۔ان کا کہنا تھاجس شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اسکے بیوی کے بھائی کو پکڑا گیا ہے ۔خاتون کے شوہر کو کہا جاتا ہے کہ آپ اپنی بیوی کو جائن کرو اور تین دن کے اندر اندر اسے رہا کیا جا ہے گا‘‘۔ــ عمر عبد اللہ نے کہا ایک بارپھر جمہوریت کا قتل کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا اگر پارلیمنٹ یا اسمبلی میں اینٹی ڈیفکشن ہے تو پنچائتوں میں بھی ہے۔یہاں بھی وہ قانون لگنا چاہے ۔پھر نئے سرے سے انتخابات کرائے ہم بھی دیکھتے ہیں کہ کون کہاں پر کھڑا ہے ،۔انہوں نے کہا ہے یہ جمہوریت نہیں ہے ۔ عوام نے اپنا فیصلہ سنایا آپ قبول کریںاور یہی جموریت کا دستور ہے کہ لوگوں کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے ۔انہوں نے کہااگر ہم ہار جاتے ہم نے قبول کیا ہوتا ۔انہوں نے کہا کشمیرمیںزیادہ تر نشست ایلائنس کو ملی ہے بی جے پی ،اپنی پارٹی دونوں سرکاریںیہ کیوں تسلیم نہیں کر رتے ہیں ۔سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا ہم اس پریس کانفرنس میں میں دنوں جموںو کشمیرکی حکومت اور دلی کو کہنا چاہتے ہیں کہ جمہوریت کے ساتھ کھلاڑ نہ کریں جموں و کشمیر نے اس کے لئے قیمیت چکائی ہے ۔انہوں نے کہا وزیر عظم خود کہتے ہیں جمہوریت کی جیت ہے دوبارہ زندہ کیا ہے مہر بانی کر کے یہاں کے سیول انتظامیہ اور پولیس کو کہئے کہ وہ ان چیزوں میں دخل نہ دیں۔ انہوں مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار دونوں پارٹی لیڈران و فوری طور رہا کیا جائے جیت درج کرنے والے امیداروں کے کنبوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں ۔