کرکٹ گھوٹالے میں ڈاکٹرفاروق عبد اللہ کی 11.86 کروڑ روپے کی جائیدادیں منسلک
لازوال ڈیسک
جموں؍؍جموں وکشمیرمیں پہلی مرتبہ ہونے والے ڈی ڈی سی انتخابات کی گہماگہمی آخری مرحلے کی ووٹنگ کیساتھ اختتام کو پہنچتے ہی ایک نیاایکشن شروع ہواہے جوسیاسی خیموںمیں نئی کھلبلی مچائیگا، کیونکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن (جے کے سی اے) کے فنڈز کی فراہمی کے سلسلے میں آج ’’پی ایم ایل اے‘‘کے تحت ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی 11.86 کروڑ روپے کی جائیدادیں منسلک کردی ہیں۔محکمہ کی جانب سے جاری ایک بیان میںبتایا گیاہے کہ منسلک جائیدادوں میں تین رہائشی مکانات بھی شامل ہیں جن میں ایک گپکار روڈ سرینگر میں، ایک تحصیل کٹی پورہ ٹنگمرگ میں ، اور ایک جموں کے بھٹینڈی علاقے میں جبکہ سرینگر کے پوش ریذیڈنسی روڈ علاقے میں تجارتی کمپلیکس بھی شامل ہے۔مذکورہ عہدیداروں نے مزید بتایا کہ سال2005-6سے 2011کے درمیان” جے کے سی اے” کو "بی سی سی آئی” کی جانب سے 109.78 لاکھ روپے کے فنڈس ملے تھے جبکہ انکا کہنا تھا کہ سال 2006سے جنوری 2012 کے درمیان جب فاروق عبد اللہ جے کے سی اے کے صدر تھے تو انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرکے غیرقانونی تقرریاں عمل میں لاکر مذکورہ افراد کو فنڈز کی لانڈرنگ کے لئے انہیں مالی اختیارات دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ "جے کے سی اے” میں فنڈز کے ناجائز استعمال کا اسکنڈل سال 2012 میں سامنے آیا تھا جس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ تھے جبکہ یہ رقم "بی سی سی آئی” نے جے کے سی اے کو فراہم کی تھی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ستمبر 2015میں باضابطہ طور پر اس کیس کی تفتیش قومی تفتیشی بیرو یعنی ’’سی بی آئی” کے حوالے کردی تھی جبکہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے بھی اس کیس میں ایف آئی آر درج کرنے کی پیش کش کی تھی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے 5اگست کو آرٹیکل 370کو منسوخ کرنے سے قبل ہی غیر یقینی صورتحال کے درمیان 43کروڑ روپے کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور تین دیگر افراد کے خلاف گذشتہ سال جولائی میں چارج شیٹ دائر کی تھی جس کے بعد سابق وزیر اعلی اور جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ اس نے کوئی غلط کام نہیں کیا تھا اور وہ تحقیقات کے لئے مکمل طور تیار ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ حال ہی میں نیشنل کانفرنس کے صدر اور سرینگر لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کو انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے عہدیداروں نے اس گھوٹالے میں مبینہ کردار کے سلسلے میں سرینگر کے دفتر میں طلب کیا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کی تھی اور دن بھر طویل انکوائری کے بعد فاروق عبد اللہ نے آرٹیکل 370 کی بحالی کے لئے اپنی جدوجہد ترک نہیں کرنے کا عزم دکھایا تھا،حالانکہ انہوں نے حالیہ پیشرفتوں سے اس پورے معاملے کو اسکے ساتھ جوڑنے سے صاف انکار کردیاتھا۔اس دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی ہمیں بہت طویل سفر طے کرنا ہے اور ہماری ایک طویل سیاسی جنگ ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی جاری رہے گی چاہے فاروق عبداللہ زندہ رہے یا نہ رہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا عزم کبھی نہیں بدلا اور نہ کبھی بدلے گا کیونکہ یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی جدوجہد ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مخصوص انداز میں کہا کہ وہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سے خوفزدہ نہیں تاہم انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ میں سوموار دوپہر کا کھانا نہیں کھا سکوں گا اور نہ ہی آج میں اپنا لنچ کھا سکتا ہوں۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ ویبسائٹ ٹیوٹر پر اس معاملے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ فاروق عبداللہ صاحب کو میڈیا کے ذریعے جائیدادیں منسلک کرنے کی خبر ہوئی ہے نہ کہ انہی کسی قسم کی قانونی نوٹس دی گئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ فاروق صاحب نے قانونی ماہرین کے ساتھ صلاح مشورہ شروع کیا ہے اور وہ اس کا بھر پور دفا کریں گے