’جموں وکشمیر میں کسانوں کو دھمکی‘

0
0

جموں وکشمیر انتظامیہ نام نہاد روشنی ایکٹ کے تحت کسانوں کو ہراساں نہ کرے:بھیم سنگھ
لازوال ڈیسک

جموں؍؍سینئر وکیل اور اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایکزیکیو ٹیو کمیٹی کے چیرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے ریاست کے غریب کسانوں کو نام نہاد روشنی ایکٹ کے تحت ہراساں کئے جانے پر وارننگ دی ہے ۔انہوں نے کہاکہ نام نہاد روشنی ایکٹ ایک بدنام قانون ہے جو غریب کسانوں کو ہراساں کرنے اور لوٹنے کی تلوار ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر راج کے تحت چلنے والی انتظامیہ کو چیلنج کیا کہ نام نہا د غیرقانونی قانون سے جموں وکشمیر میں کسانوں کی زراعت کی زمین کو ان کے مالکان سے لوٹا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کا اپنا قانون ہے اور کسی بھی کسان کے پاس 82کنال سے زیادہ زمین نہیں ہے۔ ان کاشتکاروں کو جنہوں نے 1970سے قبل ریاست یا فرد سے قانونی طورپر زرعی اراضی کو حاصل کیا تھا، ریاست کے ذریعہ انہیں وہاں سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔ آج 90فیصد کسانوں کو آج ہندستان کے صدر کی طرف سے کام کررہی لیفٹننٹ گورنر کی انتظامیہ سے دھمکی کا سامنا ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اس سنگین صورتحال میں مداخلت کے لئے ہندستان کے صدر کو پیغام ارسال کیا ہے جس کے سبب جموں وکشمیر میں زمین کے غریب مالکان کے وجودہ کو خطرہ لاحق ہے جن کا جموں وکشمیر میں قانونی طورپر زرعی اراضی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر قبضہ ہے۔انہوں نے کہاکہ نام نہاد روشنی ایکٹ جموں وکشمیر میں اندھیرا پھیلا رہا ہے خاص طورپر جموں وکشمیر کے پانچ لاکھ کسانوں کی زندگی میں۔انہوں نے اعلان کیا کہ جموں وکشمیرمیں روشنی ایکٹ کے تحت دھمکی کی تلوار کا سامنا کررہے غریب کسانوں کو انصاف کی فراہمی کے لئے وہ ہندستان کی سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کریں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا